ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
فرماتے ہیں ۔ چنانچہ بن میں بارش زیادہ ہوتی ہے اور کسی کا تجربہ ہے کہ جب سے باغات کٹ گئے ۔ بارشیں کم ہو گئیں ۔ 26 صفر 1335 ھ یوم شنبہ شب شنبہ مغرب میں سورہ ھمزہ اور سورہ فیل پڑھی اور عشاء میں والتین اور اریت الذی پڑھی اس رات میں یا اس سے قبل دن ایک مسس آدمی جو غالبا فتح پور ضلع اعظم گڈھ کے زمیندار تھے اور حضرت کے مرید یا معتقد تھے آگئے یہ صاحب نہایت سمجھدا ر اور مخلص معلوم ہوتے تھے ۔ ہر بات میں یہی کہتے تھے جو حضور کی رائے ہو اور یہ حضرت والا کو فتح پور لے جانے کے لئے آئے تھے ۔ انہوں نے بہت اشتیاق ظاہر کیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ ہم حضور کی کسی مصلحت میں مخل ہونا نہیں چاہتے ۔ اگر کسی صورت سے ممکن ہو تو فتح پور کے لئے وقت ضرور نکالئے خوہ کتنا ہی کم ہو اور اگر نہ ہو سکے تو ہم کو حضور کی مصلحت اور آرام اپنی خواہش کے مقابلہ میں زیادہ پسند ہے ۔ رات کو تجویز ہوئی کہ کل صبح کو یہاں سے روانگی بجانب ڈوری گھاٹ براہ دریا ہو ۔ جس کا فاصلہ 28 میل ہے اور حتی الامکان سویرے چل دیں تاکہ 4 بجے شام سے پہلے ڈوری گھاٹ پہنچ جائیں اور مؤ کی طرف روانہ ہو سکیں ۔ چنانچہ کشتی کا انتظام رات کو کر لیا گیا ، اور اسباب فجر کی نماز سے پہلے تیار کر دیا گیا ۔ صبح کی نماز میں سورہ نجم اور سورہ دھر پڑھی ہمراہیوں نے ناشتہ کر لیا اور طلوع آفتاب سے پہلے گھاٹ کی طرف کشتی پر سوار ہونے کے لئے روانہ ہوئے منشی اکبر علی صاحب اور ان کے تینوں صاحبزادے بھی ساتھ تھے ایک ہندو صاحب سر براہ کار کورٹ اور ایک مسلمان صاحب ضلع دار کورٹ بھی ساتھ تھے ۔ اور ، اور چند آدمی بھی تھے ۔ گھاٹ کے راستہ میں سر براہ کار صاحب نے آگے بڑھ کر حضرت والا کو کچن نذر دینی چاہی ۔ کسی کے دباؤ سے نذر لینا داخل رشوت ہے فرمایا مجھے اس کے لینے میں کچھ تامل نہ ہوتا ۔ مگر ایک عذر شرعی ہے وہ یہ کہ اس کی طرف سے میرا دل صاف نہیں ہے کہ اس ہدیہ میں بھائی اکبر علی کے تعلق کو دخل نہیں ہے ۔ عرض کیا مجھے آپ سے خاص عقیدت ہو گئی ہے ۔ مجھے آپ خاص نیاز مند تصور فرمائیں اور اس ہدیہ کو قبول فرمالیں ۔ فرمایا آپ