ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
نماز نہ پڑھی جائے گی ۔ جب تو ہم نے نماز پڑھی تھی ۔ پھر تو ہماری توبہ ہے دیہات میں یہی حالت ہے (توبہ ، توبہ ) بعض لوگ نماز کو منحوس سمجھتے ہیں خیر ایسوں نے تو اگر کسی کے دباؤ سے نماز پڑھ بھی لی تو نمازیوں میں ان کا شمار نہیں ۔ کیونکہ دل میں نماز کے قائل تک نہیں ۔ میرا خطاب اس وقت ان لوگوں سے ہے جو نماز کے قائل ہیں اور اس کو اچھا سمجھتے ہیں ۔ ان کو تو چاہئے کہ نماز کو نماز کی طرح پڑھیں ۔ یعنی ایک تو یہ کہ پابندی ہونی چاہئے ۔ اور یہ کہ وقت کا خیال رہے ۔ بعض لوگ عصر کی نماز اس وقت پڑھتے ہیں کہ جب سب کاموں سے نمٹ جائیں سورج ڈوب رہا ہے ۔ اور یہ نماز پڑھ رہے ہیں اور اس کی وجہ کچھ تو سستی اور لا پروائی ہے اور کچھ یہ ہے کہ یہ خیال ہوتا ہے کہ ابھی پھر مغرب کی نماز پڑھنا ہے دو ، دو دفعہ کام کا حرج کون کرے ۔ ایک دفعہ ہی نمٹ لیں گے صاحبو ! موٹی سی بات ہے کہ دونوں نمازون میں جتنی دیر لگتی ہے دونوں کو جمع کر کے پڑھو تب اور دونوں کو علیحدہ پڑھو تب ، ہر حالت میں اتنی دیر لگے گی ۔ مثلا پانچ پانچ منٹ دونوں میں لگتے ہیں تو اگر دونوں کو جمع کر کے پڑھو تو بھی دس ہی منٹ کا ہر ج ہو گا ۔ اور اگر دونوں کو الگ الگ اپنے اپنے وقت پر پڑھو گے تو گو پانچ پانچ منٹ کر کے دو دفعہ ہر ج ہو گا ۔ مگر ہوگا تو وہی دس منٹ کا تو اگر کام کو چھو ڑ کر وقت پر نماز پڑھ لو گے ۔ تو نماز بھی ٹھیک ہو جائے گی اور ہرج بھی اتنا ہی ہو ہو گا ۔ پھر یہ خیال کیسے ٹھیک ہے کہ دو ، دو دفعہ ہرج کو ن کرے دو ، دفعہ کرنے میں ہر ج بھی تو آدھا آدھا ہوتا ہے ۔ اسی طرح ایک حق تو یہ ہے کہ رکوع سجدہ ، سجدہ ٹھیک کرو ۔ نیز جو تسبیح واذکار نماز میں پڑھی جاتی ہیں ۔ وہ سب کسی کو سنا لو قرآن شریف بھی صحیح کرو ۔ اور اگر شین ، قاف نہ نکلے زیر ، زبر کی تو غلطی نکال لو ۔نیز خود بھی پڑھو ۔ جو رو بچو ں کو بھی پڑھاؤ ان کے اوپر حق تعالی نے تم کو حاکم کیا ہے جیسے دنیا کے کام ان کو سکھلاتے ہو دین کے بھی سکھلاؤ ۔ ورنہ تم سے باز پرس ہو گی ۔ پھر جن پر قدرت ہے ان سے جو کوئی نماز نہ پڑھے اس پر سختی کرو کوئی سزا مقرر کرو جرمانہ تو حنفیہ کے جائز نہیں اور طرح سے اس کے ساتھ سختی کرو ۔مثلا یہ کہ اس کو اپنے ساتھ کھانا نہ کھلاؤ ایک ہی دفعہ میں عقل سیدھی ہو جائے گی ۔ نماز نہ پڑھنے پر سزامقرر کرنا اورمیں خود اسی شخص سے کہتا ہوں کہ نماز برادری والوں کا یا محلہ والوں کا تو کام نہیں ۔ خدا