ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
سے پوچھی عرض کیا تقریبا ڈھائی ہزار ہے پہلے اس سے بہت زیادہ تھی ۔ فرمایا اس کی حالت گڈھی ضلع مظفر نگر کی سی معلوم ہوتی ہے اور گڈھی میں جمعہ ہوتا ہے ۔ مولوی محمد اختر صاحب نے عرض کیا سنا ہے کہ حضرت گنگوہی نے گڈھی میں جمعہ پڑھا ہے ۔ فرمایا ہاں اور اس وقت میں وہاں کی ابادی بھی زیادہ تھی قصبہ لوہاری ضلع مظفر نگر بھی ایسا ہی ہے ۔ طاعون میں بہت آدمی مرگئے ۔ اب ڈھائی ہزار سے زیادہ آبادی نہیں رہی ۔ عرض کیا گیا شاہپور بھی کسی وقت میں بڑا قصبہ تھا اور آبادی اس جگہ سے ہٹی ہوئی تھی جہاں اب ہے یہ عالمگیر سے قبل کا ذکر ہے اس وقت میں راجہ منجھولی کچھ سرکشی کی تھی اس کے انتطام کے لئے سید شاہ عبد العزیز صاحب یہاں کے چکلہ دار مقرر کئے گئے تھے ۔ جن کا مزار قصبہ کے کنارہ پر لب دریا اب تک موجود ہے ۔ اتفاق سے بازار وغیرہ دیکھنے کے بعد مزار مذکور کے قریب سے گذر ہوا فرمایا یہ تو پرانی عمارت معلوم ہوتی ہے پرانی عمارتوں میں ایک دل کشی ہوتی ہے ۔ عرض کیا گیا احاطہ کے اندر تشریف لے چلئے فرمایا بہت اچھا ۔ طریقہ ء زیارت قبور جب احاطہ کے دروازہ پر پہنچے تو لوگوں نے کہا جوتی یہیں اتار دیجئے ۔ چنانچہ سب نے جوتے اتار دیئے دروازہ گستے ہی حضرت نے کہا السلام علیکم ( کیونکہ اصل گنبد کے سوا احاطہ میں بھی چند قبرین تھیں ) پھر گنبد کے اندر جا کر بھی کہا السلام علیکم اور سراہنے کی طرف قبلہ رخ کھڑے ہو کر تھوڑی دیر کچھ پڑھا اور بلا ہاتھ اٹھائے اور بلا فاتحہ مروجہ کے واپس ہوئے ۔ لوگوں نے کہا آبادی سے پچھم کی طرف ایک شہید کا مزار اور ہے ۔ مگر حضرت والا وہاں نہیں گئے ۔ ( حضرت والا کو مزاروں پر جانے کا اتنا شغف نہیں جتنا آجکل کے لوگوں کو ہے ایک مرتبہ دہلی میں بہ جواب اس سوال کے کہ آپ مزاروں کا اتنا معتقد نہیں جتنے آجکل کے لوگ ہیں ۔ میں تو زندوں کی خدمت کو مردوں کی خدمت سے زیادہ ضروری سمجھتا ہوں ۔ یہ واقعہ شعبان 43 ھ کا ہے نیز سفر نامہ میں اس کے متعلق موجود ہے ) اور یہ کہہ کر ٹال دیا کہ دور ہے ۔ واپس آکر ہم خدام سے فرمایا بتاؤ شاہپور کی نسبت کیا رائے ہے قصبہ ہے یا گاؤں اور جمعہ یہاں ہو سکتا ہے یا نہیں ۔ مولوی ابو الحسن صاحب نے عرض کیا میرے نزدیک قصبہ ہے کیونکہ گاؤں میں بازار اتنا بڑا نہیں ہوتا ۔ یہاں متصل چالیس دوکانیں ہیں اور یہ بازار ہر روز رہتا ہے اور پینٹھ علیحدہ لگتی ہے احقر نے بھی اس رائے کی تائید کی ۔ فرمایا اس کو بڑا گاؤں نہیں کہہ سکتے ۔ پھر سوچ کر فرمایا اجاڑ قصبہ یا چھوٹا قصبہ ہے ۔