ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
تعالی کا کام ہے اس کا ادا کرنا ضروری ہے ۔ جس شخص کی نماز فوت ہوتی ہو اس کو چاہئے کہ خود اپنے اوپر یہ سزا مقرر کر لے کہ جس دن نماز قضا ہو جائے کھانا نہ کھائے ایک وقت یا چند وقت ایسا کرے آپ ہوش درست ہو جائیں گے ۔ اور نفس قابو میں آجائے گا ۔ اور یہ وعدہ کرتا ہوں کہ ایک وقت نہ کھانے سے یا چند وقت نہ کھانے سے مریگا نہیں یہ بات طبا ثابت ہے کہ آدمی کئی کئی دن تک فاقہ کرنے سے مر نہیں سکتا ۔ غرض ہمت کرکے کام کرو ۔ اوربے ہمت تو لقمہ بھی منھ میں نہیں جاتا یہ تو بیان ہوا اقیموا الصلوۃ کا اور اس میں خلاف ارادہ طول ہو گیا ۔ خیر اس سے بھی کچھ نفع ہی ہوگا ان شاء اللہ ۔ آگے فرماتے ہیں ولا تكونوا من المشركين ۔ جس كا ترجمہ یہ ہے کہ مشرکین میں سے مت ہو اس میں غور کرنے کی یہ بات ہے کہ نماز کے حکم میں اور اس نہی میں جو ڑ کیا ہے ۔ بے نمازی کی تشبیہ مشرک سے اس میں ایک نکتہ ہے وہ یہ کہ مشرکین عرج حج کرتے تھے ۔ مگر نماز نہ پڑھتے تھے ۔ چنانچہ حج کرنے والوں کو نہ روکتے تھے ۔ اور نماز پڑھنے والو ں کو سخت تکلیفیں پہنچاتے تھے سو وہ حج کے تو خلاف نہ تھے ۔ لیکن نماز کے بالکل خلاف تھے ۔ اور یہود ونصاری نماز پڑھتے تھے حج نہ کرتے تھے ۔ اس لئے حج نہ کرنے پر حدیث میں یہودی یا نصرانی ہو کر مرنے کی وعید کی گئی ہے اوریہاں آیت میں بے نماز کو مشرک سے تشبیہ دی گئی اور گویہ دونوں فرقے کافر ہیں ۔ لیکن یہود ونصاری سے مشرک اور زیادہ برے ہیں تو نماز کا ترک کرنا دوسرے عبادات کے ترک سے زیادہ بر ا ہوا پس مطلب یہ ہوا کہ ایسا کوئی کام نہ کرنا چاہئے جس میں کفار کے ساتھ مشابہت ہو اب رہا یہ کہ آیت میں اقیموا الصلوۃ پر کیوں نہیں اکتفا کیا تو اس میں نکتہ یہ ہے کہ مسلمان بے نمازی سے نفرت پیدا ہو ۔ کیونکہ کوئی ایسا نہیں جس کو شرک سے نفرت نہ ہو کیونکہ تو حید ہر شخص کو محبوب ہے ۔ اور توحید کی ضد مبغوض ہے ۔ جب فرمایا کہ نماز پڑھو اور مشرک نہ بنو تو اس لفط سے وحشت ہوگی ۔ یہ ایسا ہے جیسے کہا جائے کہ اطاعت اختیار کرو اور باغی نہ بنو تو اس کے معنی یہی ہوتے ہیں کہ اطاعت اختیار کرنا بغاوت سے بچنا اور ترک عبادت بغاوت ہے ۔ ایسے ہی نماز پڑھنا شرک سے بچنا ہے ۔