ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
اور اتباع سنت ہے یہ ہمارے واسطے اسلئے مقرر ہوا کہ حضور ﷺ طریقہ جانتے تھے ہمیں کوئی ضرورت غوروفکر و اختراع وایجاد کی نہیں ۔ آنکھ میچ کر پیچھے چلے جائیں ۔ اب سنت کو دیکھئے حدیث میں آیا ہے ۔کہ حضورﷺ نے کچھ آدمیوں کو خواب میں دیکھا کہ دریا کا سفر کررہے ہیں ۔ حدیث کا لفظ یہ ہے ۔ ملوک علی الا سترہ ۔ بادشاہوں ک وضع سے تخت پر بیٹھے جارہے ہیں یہ بادشاہ ہی تھے جنہوں نے جہاد کئے سرور کائنات حضور ﷺ نے ان کی فضیلت فرمائی ہے ۔ مال بشرط اتباع مضر نہیں اس سے معلوم ہوا کہ مال دین کیلئے مضر نہیں جب کہ اس کے ساتھ اتباع ہوحاصل یہ کہ مال قبیح لعینہ نہیں بلکہ مفاسد کی وجہ سے قبیح ہوجاتا ہے ۔ ہاں اگر کوئی شخص ایسا ہو جس کی طبیعت ہی ایسی ہوکہ اتباع اور مال دونوں جمع نہ ہوسکیں تو اس کو ترک مال ہی کا مشورہ دیا جائے گا ۔ خلاصہ یہ کہ بہت غلو ترک میں مناسب نہیں توسط اور اعتدال چاہئے سب کو ترک اسباب کی تعلیم بھی نہ دینی چاہئے ۔ہرشخص کی طبیعت اور حالت مختلف ہوتی ہے اس واسطے بے ترک کے اسباب اور درجات بھی مختلف بتانے چاہیئں ساری دنیا اگر ایک سی ہوجائے ۔ توتارکین اسباب بھی پھر تارک نہ رہیں کیونکہ ضرورتیں ان کی پوری نہ ہوں ۔ اور مشغولی اختیار کرنی پڑے ان کا اطمینان بھی بے اطمینانوں کی وجہ سے ہے شیطان ہر شخص کو اسکی حالت پر بے وقعت رکھتا ہے ایک بزرگ کا قول ہے کہ شیطان ہر شخص کی موجودہ حالت کو بیوقعت بتاتا ہے ۔ اور اس سے اپنا کام خوب بناتا ہے اہل توکل سے تو کہتا ہےکہ اس حالت پر یہ خرابی ہے کہ اپنا بوجھ دوسروں پر ہے یہ نامردی ہے ۔ چو باز باش کہ صیدے کنی ولقمہ دہی ٭ طفیل خوارہ مشو چوں کلاغ بے پر وبال ان سے توکل چھوڑا کر اسباب میں گھسادیتا ہے اور اہل تعلقات سے کہتا ہے تمہاری کیا حالت ہے دن بھر تو تو میں میں رہتے ہو کوئی وقت بھی یاد خدا کا نہیں فلاں شخص کیسا تارک اسباب ہے تم کیا نہیں کرسکتے ۔یہاں تک کہ ان سے تعلقات کو چھوڑا کر ہی چھوڑتا ہے ۔ اور ان میں اتنی ہمت تو ہوتی نہیں کہ ترک اسباب کے بعد مطمئن رہیں ۔ نتیجہ یہ ہوجاتا ہے کہ پریشان ہوجاتے ہیں ۔ اور بعد چندے اس سے پیشمانی ہوتی ہے ۔ اور یہ ادھر کے رہتے ہیں نہ ادھر کے ۔ لطف یہ ہے کہ اگر کوئی ترک