ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کتاب ہے ،، رفع الملام عن الائمة الاعلام ،، اس میں انہوں نے ثابت کیاہے کہ وجوہ دلالت کے اسقدر کثیر ہیں کہ کسی مجتہد پر یہ الزام صحیح نہیں ہوسکتا ۔ کہ اس نے حدیث کا انکار کیا یہ کتاب دیکھنے کے قابل ہے ۔ ابن تیمیہ اور ابن القیم استاد شاگرد ہیں ۔ دونوں بڑے عالم ہیں بعض افاضل کا ان کے بارے میں قول ہے کہ ،، علمهما اكثر من عقلهما،،یہ دونوں حنبلی مشہور ہیں ۔ مگر حنبلی ہیں نہیں ان کی تحریروں سے معلوم ہوتا ہے خود مجتہد ہونے کے مدعی ہیں ۔ ایسا محقق کسی بات میں ائمہ مجتہدین کے خلاف کرے تو مضائقہ بھی نہیں اور یہ تھوڑا ہی ہے کہ بولنے تک کی تمیز نہیں ۔ اور ائمہ کے منہ آنے لگے ایک شخص کہتا تھا کہ بلاقراءت فاتحہ نماز کیسے ہوسکتی ہے حدیث میں تو ہے کہداج کہداج (خداج خداج)ایسے بیہودوں سے تو کلام بھی کرنے کو دل نہیں چاہتا ایک صاحب کنیدہ میں ملے اور پوچھا کہ ترک فاتحہ پر کیا دلیل ہے ۔ مجھے معلوم ہوا کہ یہ بھی ایسی ہی لیاقت رکھتے ہیں جیسے کہداج والا تھا مجھے سخت گراں گذرا کہ ان کے ساتھ کیا مغز ماروں میں نے کہا آپ کے سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو دین کی تحقیق کی طرف خاص توجہ ہے ۔ جبکہ ایک فروعی مسئلہ کی طرف ا س قدر توجہ ہے تو اصول کی طرف اور زیادہ ہوگی ۔ اصول کی تو آپ شاید پوری تحقیق کرچکے ہوں گے ۔ اور اب فروع کی طرف متوجہ ہوئے ہیں۔ پس اصل الاصول توحید ہے اس کو آپ ضرور دلیل سے تحقیق کرچکے ہوں گے اگر ایسا ہے تو میں چند شبہات توحید پر پیش کرتا ہوں ذرا ان کا حل تو کردیجئے اور اگر ایسا نہیں ہے بلکہ توحید کو کسی کی تقلید سے مان لیا ہے تو آپ دلیل سے تحقیق نہیں کرسکتے تو بڑے تعجب کی بات کہ اصول میں تو تقلید کی اور فروع میں تقلید نہیں کرتے ۔ حالانکہ اصول زیادہ اہم ہیں ۔ تقلید سے خلع عنان کرنا اول تو مجتہدین کی سب وشتم کی طرف مفضی ہوتا ہے پھر صحابہ کےسب وشتم کی طرف پھر سب رسول کی طرف پھر حق تعالی پربھی کبھی نوبت پہنچتی ہے ایک گستاخ غیر مقلد کا قصہ مولانا فتح محمد صاحب بیان کرتے تھے ۔ کہ ایک غیر مقلد حدیث پڑھا رہےتھے اور جہاں حدیث کی تاویل نہ بن آتی تو کہتے تھے تعجب ہے حضور ﷺ کہیں کچھ فرما دیتے ہیں کہیں کچھ فرمادیتے ہیں ۔ یہ کیا فرمادیا یہ نتائج ہیں آزادی کے اس سے عار آتی ہے کہ ہم کسی کے محکوم کہے جائیں ۔