ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
بعض وقت ہدیہ نہ لینا موجب مفسدہ ہوتا ہے اب میں دو مصیبتوں میں مبتلا ہوگیا کہ جو ہدیہ گھر میں دیا گیا اس کو لوں تو طبیعت کے خلاف ہے کہ ابھی تو ان کو لتاڑا ہے اور ابھی ان کے گھر سے ہدیہ لے لوں ۔ اور اگر نہ لوں تو وہ دو روپئے بھی واپس کرنے چاہئیں جو باہر لئے تھے اور ان کے واپس کرنے میں کچھ فائدہ نہ تھا کیوں کہ اس سے ان پر کھچ اثر اچھا نہ پڑتا تھا ۔ بلکہ عناد پیدا ہوتا تھا ۔ اور ان سے ظاہری مراسم قائم رہنے سے جو کچھ امید اصلاح کی تھی وہ بھی جاتی رہتی ۔ عجب کش مکش تھی غصہ بہت آیا ہوا تھا ۔ لیکن بالآخر یہی ذہن میں آیا کہ اس بات کو نسیا منسیا کر دینا چاہئے اور یہ گھر میں کا ہدیہ بھی لے لینا چاہئے ۔ اور میں اس وقت ایسابن گیا کہ گویا ان سے تیز گفتگو ہوئی ہی نہیں تھی دیکھئے اس لین دین میں یہ کش مکش پیش آتی ہے ۔ تو یہ بہت جھگڑے کی جڑ ۔ مگر اس میں مصلحت بھی بہت بڑی ہے وہ یہ کہ اس میں علاج ہوتا ہے ۔ پندار ، اور دعوائے استغناء کا ریاست اور جائداد ہونے کی صورت میں یہ مصلحتیں فوت ہوتی ہیں ۔ طالب کو اس کے مذاق کی جانچ کے بعد ترک اسباب وغیرہ کا مشورہ دینا چاہئے غرض شیخ کے لئے زیادہ مناسب ہے کہ ریاست وجائیداد نہ رکھے ۔ رہے طالبین ان کا حکم یہ ہے کہ ان کے واسطے کوئی ضابطہ معین نہیں ہو سکتا ۔ بعضوں کے لئے ترک اسباب مناسب ہوتا ہے اور بعضوں کے لئے ترک اسباب زہر کا اثر رکھتا ہے ۔ لہذا تجویز حسب موقعہ مناسب ہے ۔ جو حالت جس طالب کی دیکھے اسی کے موافق ہدایت کرے ۔ اور وقوع کے وقت سوچنے سے بات سمجھ میں آ ہی جاتی ہے ۔ اور حق تعالی تائید فرماتا ہے ۔ پہلے سے کاوش میں نہ پڑے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے جب کوئی بات پوچھی جاتی تو فرماتے کہ یہ واقعہ ہوا ہے ۔ یا نہیں ۔ اگر کہا جاتا کہ نہیں ہوا ہے اور سیسے ہی فرضی صورت پوچھی جاتی ہے تو پوچھنے سے منع فرماتے تھے ۔ کہ غیر واقعہ بلا میں کیوں پڑے وقت پر ضرور کوئی بتلانے والا مل جائے گا ۔