ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
تعالی کی نعمتیں کسی وقت انسان سے الگ نہیں ہوتیں ۔ دیکھئے یہاں ایسی نعمت عطا فرمائی کہ اور کہیں نہیں مل سکتی وہ یہ کہ ہر مجمع میں کوئی اجنبی آدمی ضرور ہوتا ہے اور اس وقت ایسا مجمع ہے کہ مختصر بھی ہے اور صرف اپنے ہی آدمی ہیں بشاشت محضہ کا سامان ہے یہ بڑا لطف ہے اس سفر غرض تفریح ہی ہے ۔ کسی کی پابندی نہیں ہے اتنا وقت تفریح کے ساتھ کٹے گا ۔ اور فرمایا بین ملازم کو ساتھ لینے میں یہ مصلحت ہے کہ اب طبیعت پریشان نہ ہوگی ۔ اگر یہ نہ ہوتا تو بوجہ نا واقفیت کتنی تکلیف ہوتی میرا معمول ہے کہ نئی جگہ کسی واقف کار آدمی کو ضرور بلالیتا ہوں ۔ اس کو بعض لوگ تکبر اور بناوٹ کہتے ہیں حالانکہ تکبر اور بناوٹ کچھ نہیں بلکہ ضرورت ہے ۔ ناشتا اسٹیشن بہٹنی پر کیا ۔ اس وقت اتنے آدمی تھی حضرت والا اور بندہ اور مفتی صاحب اور حضرت کے بھتیجے میاں حامد علی اور محمود علی اور مولوی عبد الغنی صاحب اور بین ملازم سب نے ایک جگہ بیٹھ کر کھانا کھایا ۔ ظہر کی نماز اسٹیشن پر قریب ڈیڑھ بجے کے پڑھی عصر بھی وہیں پڑھی اول وقت پڑھی ۔ کیونکہ ریل کا وقت ہو گیا تھا ۔ ایک دو آدمی محض اجنبی حضرت سے ملے جو بہٹنی جنکشن پر موجود تھے ۔ 20 صفر 1335 ھ یوم الاحد مغرب شب یک شنبہ کی نماز اسٹیشن بہلی روانہ ہونے کے بعد اسٹیشن انڈارا جنکشن کے قریب ریل میں پڑھی اس طرح حضرت والا درجہ کی بنچوں میں نیچے کھڑے ہوئے اور کوئی مقتدی داہنے بایئں تختوں پر اس وجہ سے نہ کھڑا ہو سکا کہ اوپر اسباب رکھنے کی بنچ تھی اس کی وجہ سے کھڑا ہونا ممکن نہ تھا لہذا مقتدی داہنے بایئں درجوں میں دو دو آگے پیچھے کھڑے ہوئے ۔ فرمایا ریل کی ایک گاڑی مکان واحد کے حکم میں ہے اس وقت نماز نہایت ( کیونکہ جھٹکا لگنے کا پھر خوف تھا ایک دفعہ لگ ہی چکا تھا ۔ ) جلدی جلدی پڑھی ۔ اور انا اعطینا اور قل ھو اللہ پڑھی ۔ اور نفل کسی نے نہیں ( کیونکہ مطلق سفر مشقت سے خالی نہیں اسی واسطے اللہ تعالی نے مطلق سفر میں قصر کا حکم دیا ہے ) پڑھی ۔ حالانکہ جگہ کافی اور وقت بہت تھا ۔ مخلوق تک پہنچنے میں دیر لگتی ہے تو خالق تک کیوں نہ لگے ریل میں اسٹیشن انڈارا کے قریب فرمایا دیکھئے ایک مخلوق تک پہنچنے میں بعض وقت کیسی مشکلیں پیش آئیں ہیں ۔ اس سفر میں کیا کیا خلاف توقع باتیں پیش آئیں لوگ خالق تک پہنچنے کا خالہ جان کا گھر سمجھتے ہیں