ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
بیعت کرنے میں جلدی نہ کرنا (واقف کار آدمی کو سفر میں ساتھ لے لینے کی ضرورت اور مصلحت متفرق طور پر اس سفر میں بیان ہوگی ۔ اسٹیشن گورکھپور پر بوجہ لیٹ ہوجانے ریل کے قریب ایک گھنٹہ کے ٹھہرنا پڑا ۔ ایک شخص نے اسٹیشن پر بیعت کے لئے اصرار کیا فرمای جب تک جانبین کو دل نہ مل جائے یہ تعلق مفید نہیں ۔ بلکہ مضرہ ہے کیونکہ شیخ کو یا مرید کو جلدی کرنے میں اکثریہ ہوتا ہے کہ پچھتانا پڑتا ہے اور خیال ہوتا ہے کہ کہاں پھنس گئے ۔ بیعت کا تعلق کرنا جانبین کو تمام عمر کے لئے قید میں آجانا ہے ۔ ہرگز بلا اطمینان طرفین کے اس قید میں نہ پڑنا چاہئے اور یوں میں تمام مسلمانوں کا دعا گو اور خادم ہوں ۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تعلیم اور نفع بیعت پر موقوف ہے یا اسمیں دریغ کرے اور سچ عرض کرتا ہوں کہ میں کسی طالب سے دریغ نہیں کرتا رہا بیعت کرنا سو وہ ایسا ہے جیسے کسی کو متبنی بنا لینا خدمت تو آدمی پڑوسیوں تک کی اور پڑوسیوں کے بچوں اور نوکروں تکی اور محض اجنبیوں کی بھی کرتا ہے لیکن بیٹا کسی کو نہیں بناتا ۔ مولوی عبد الغنی صاحب ( یہ حضرت کے خلفاء میں سے ہیں ۔ ) سرائے میر سے اسٹیشن گورکھپور پر ملے اور ہمراہ ہو لئے سنگ دلی اور یک سوئی قلب میں فرق اسٹیشن پر کسی مناسبت سے فرمایا جس واقعہ کا تدارک ہو سکے تا وقت تدارک اس سے قلب کو سخت تعلق رہتا ہے اور جب تدارک کی امید نہ رہے تو قلب بالکل علیحدہ ہو جاتا ہے ۔ کسی کے مرنے کا مجھے قلق نہیں ہوتا کیونکہ ناممکن التدارک ہو گیا اور اس کی بیماری کی وجہ سے بڑا قلق رہتا ہے ۔ کسی کے مرنے میں ایک وقت کا بھی کھانا نہیں چھوڑا ۔ اور بیمار کو دیکھ کر کھانا چھوت گیا ہے ۔ بعض بڑے محبوبین کا انتقال ہوا ۔ مگر بعد میں رنج نہیں ہوا مجھے ایک دفعہ خیال ہوا کہ یہ سنگ دلی ہے لیکن غور کرنے سے سمجھ میں آیا اگر اس کی منشاء سنگ دلی ہوتی تو بیمار کو دیکھ کر کیوں دل پگھلتا ہے معلوم ہوا کہ اس کا منشاء صرف یہ ہے کہ الیاس احدی الراحتین ناممکن التدارک سمجھ لینے سے قلب کو سکون ہو جاتا ہے ۔ تکلیف میں نعمت الہی کا شکر اسٹیشن بہٹنی پر گاڑی نہیں ملی اور چار پانچ گھنٹہ قیام کرنا پڑا پلیٹ فارم پر حضرت کے لئے بستر لگادیا ۔ کچھ سو کر اور کچھ بات چیت میں وقت کاٹا ۔ خدام نے عرض کیا یہ وقت فضول گیا ۔ فرمایا ہاں لیکن اللہ