ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
حدیث میں موجود ہے لو انفق احد كم مثل الاحد ذهبا ما بلغ مدا حد هم ولا نصفيه او كما قال یعنی اگر کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خیرات کر دیگا تو صحابی کے ایک مد ( مد دہلی کے تول کے اعتبار سے تقریبا ایک سیر کا ہوتا ہے ) یا اس کے نصف کے برابر بھی نہ ہو گا ۔ ہمارے اعمال کیسے بھی ہوں لیکن ان میں وہ چیز نہیں جو صحابہ کے اعمال میں تھی ان میں روح بھر ی ہوئی تھی اور ہمارے اعمال میں صرف صورت ہے اور کسی کے عمل میں روح ہو بھی تب بھ ان جیسی روح نہیں ہے ۔ خیر ! پچاس تو ہیں گو وہ پچاس ایک کے بھی برابر نہ ہوں ہم صحابہ جیسے تو بن نہیں سکتے تا ہم ان کی نقل تو کرسکتے ہیں ہماری نماز نقل بھی ہوتی تو قدر سے دیکھی جاتی مگر کچھ بھی نہیں ہے ۔ ہم لوگوں نے نماز کو غارت ہی کر دیا ہے نہ اس میں روح ہے نہ صورت ۔ اگر پڑھتے ہیں تب بھی کسی کام کی نہیں ہوتی ۔ چہ جائے کہ پڑھیں بھی نہیں ۔ ان ہی حالات کی وجہ سے فرماتے ہیں اقيموا الصلوة یعنی نماز کو درست کرو صرف پڑھنے کا حکم نہیں فرمایا ۔ بلکہ درست کر کے ادا کرنے کا حکم فرمایا گیا ہے ۔ نماز کی درستی ادائے حق نماز ہے درست کرنا کیا معنی ۔ درست کرنا یہ ہے کہ اس کے حقوق ادا کئے جائیں ۔ سو ان حقوق مین سے ایک یہ بھی ہے کہ اس اس پر پابندی ہو میں نے اس واسطے اس بیان کو چھیڑا کہ دیہات میں نماز کی پابندی نہیں ہے اول تو پڑھتے ہی نہیں اور اگر پڑھتے بھی ہیں تو گنڈے دار ، اور اگر کوئی پابند بھی ہے تو بہت سے بہت یہ کہ وقت کے اندر ادا کرلیتے ہین ۔ جماعت کی پابندی نہیں کرتے حالانکہ یہ سب ضروری باتیں ہیں اور اگر کوئی اس کا بھی پابند ہے تو صرف اس کی ذات تک وہ پابندی محدود ہے گھر میں دوسروں کو تاکید نہیں کرتے ۔ صاحبو ! خود بھی پابندی کرو اورعورتوں اور بچوں کو بھی پڑھواؤ ان کا سوال بھی تم سے ہوگا ۔ سب سےپابندی کے ساتھ پڑھواؤ کسی کی نماز بھی گنڈے دار نہ ہو ۔ حکایت ۔ ہمارے یہاں ایک مولانا شیخ محمد صاحب تھے ایک دفعہ چاند ہوا گاؤں کے لوگ ان کے سامنے گواہی دینے کے لئے انہوں نے ایک شخص سے پوچھا کہ نماز بھی پڑھتے ہو ۔ کہا ایک دفعہ مولویوں نے بہت غل مچایا تھا اور سب لوگوں نے ایکا کر لیا تھا کہ جو کوئی نماز نہ پڑھے گا اس کے جناز کی