ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
اور اسی سے امداد چاہ سکتا ہے اس کے سوا اور کوئی چیز مسلمان کی نظر میں قابل خوف اور قابل استعانت نہیں تمام دنیا خدا تعالی کے سامنے ایسی ہی بندی ہے جیسے ہم ہیں پھر ہم کو اپنے جیسے عاجزوں کا کیا خوف مگر جہالت نے راہ ماررکھی ہے ۔ فرضی چیزوں کی پوجا کرتے ہیں ہندوؤں کے مندروں پر چڑھا وے چڑھاتے ہیں ۔ اور ہیں مسلمان ۔ دن وغیر ہ کا منحوس سمجھنا او شگون لینا اور شرک کے اور بھی شعبے ہیں ۔ مثلا بعض لوگ کسی دن کو منحوس سمجھتے ہیں یا اور کسی چیز کو منحوس سمجھتے ہیں ۔ بعض لوگ شگون لیتے ہیں ۔ اور بعض سمجھتے ہیں کہ شہید لپٹتے پھرتے ہیں ۔ کوئی بیمار پڑتا ہے تو کہتے ہیں شہید مرد آگئے اور انکے چڑھا وے چڑھاتے پھر ان شہید مرد صاحب سے غیب کی باتیں پو چھتے ہیں ۔ شہید مردوں کا لپٹنا اول تو یہی غلطی ہے کہ شہید لپٹتے پھرتے ہیں ۔ شہیدوں کو نعم آخرت کے سامنے اس کی کیا ضرورت ہے کہ دنیا میں آئیں اور آئیں بھی کاہے کے لئے لوگوں کو ستانے کیلئے ۔ جنہوں نے اللہ اور رسول کے حکم پر گردنیں کٹوادیں ہیں وہ اس گناہ کے مرتکب ہوں گے ۔ کہ خلق خدا کو ستاتے پھریں یہ تو صریح اللہ اور رسول کے حکم کے خلاف ہے اور معمولی گناہ نہیں ہے ۔ بلکہ بہت سخت گناہ ہے کیونکہ حق العبد ہے جو تو بہ کرنے سے بھی معاف نہیں ہوتا ۔ ان کی نسبت یہ خیال جنہوں نے اللہ کے لئے گردنیں کٹوائیں ہیں کس قدر لغو خیال ہے ۔ اور ان کو عالم الغیب سمجھنا یہ دوسری غلطی ہے کیا شہید ہو جانے سے غیب کا علم ہو جاتا ہے ۔ لا حو ل ولا قوة الا با لله شریعت نے ان باتوں کو رد کیا ہے شہیدوں کا لپٹنا جس کو کہتے ہیں ۔ صرف یہ شیطانی اثر ہے وہ کبھی شہید بنتا ہے اور کبھی مشہور نام لے دیتا ہے کہ میں شیخ سدد ہوں یا فلانا ہوں مسلمان کو بڑا پکا ہونا چاہئے شیاطین کا کیا ڈر یہ سب شرک کی باتیں ہیں ۔ مرد اور عورت سب اسمیں مبتلا ہیں ۔ صاحبو ! ہمارے حالات کس قدر ابتر ہیں ۔ دین کا کوئی جزو بھی باقی نہیں عقائد کی تو یہ حالت اور اعمال کو دیکھئے کہ جو فعل اول اعمال ہے ۔ یعنی نماز علی العموم وہ بھی متروک ہے ۔ مسلمانوں کی بستی ہے