ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
باہر کہ نشستی ونشد جمع دلت وز تو نر مید صحبت آب وگلت زنہار زصحبتش گریزاں بباش ور نکند روح عزیز ان بحلت اگر نا قابل کے پاس جا پھنسے تو کیا کرے اگر کسی ایسی جگہ جا کر پھنس جائے جس سے اطمینان نہ ہوتو چاہئے کہ اس سے استفادہ نہ کرے اور تعلیم و تلقین حاصل نہ کرے خواہ وہ ناراض ہی کیوں نہ رہے ۔ کیونکہ یہ ناراض ہونا ناحق ہوگا اس سے کچھ اندیشہ نہیں ہاں مخالفت نہ کرے ۔ کیونکہ استفادہ کے لئے شرط ہے اعتماد اور جس پر اعتماد نہیں اس کی تعلیم دل میں موثر کیا ہو سکتی ہے اسی واسطے میں بعض مریدوں کو دوسروں کے پاس بھیج دیتا ہوں جب دیکھتا ہون کہ ان کو میرے اوپر پورا اطمینان نہیں ۔ بے عقیدت مرید کا قصہ ابھی کا ایک قصہ ہے کہ ایک شخص اپنی بیماری میں مجھ سے بیعت ہو گیا تھا مجھے بعد میں معلوم ہوا کہ اس کو میرے ساتھ مناسبت نہیں میں نے کہا جاؤ مولانا عبد الرحیم صاحب کے پاس کہا نہایت ادب سے درخواست ہے کہ بد دعا نہ کرنا ۔ میں نے کہا اس کو اعتماد کیا عقیدت بھی نہ تھی ۔ مجھے کبیرہ کا مرتکب سمجھا ۔ میں نے کہا ابھی کان پکڑوا کر نکلوا دون گا ۔ آخر وہ چلے گئے حالانکہ مولانا تھے ۔ شیخ کو علم ہوجائے کہ اس کو مناسبت نہیں اس کو چلتا کر دینا چاہئے یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اگر قرائن سے علم ہو جائے شیخ کو کہ اس شخص کو مجھ سے مناسبت نہیں تو ضرور چلتاکر دینا چاہئے جیسے طبیب کو یا استاد کو یہ کرنا پڑتا ہے کہ جب دیکھیں کہ مریض کا عقیدہ علاج پر نہیں جمتا ۔ یا شاگرد استاد کو نظر میں نہیں لاتا تو اس کو الگ کرتے ہیں ۔ اگر شیخ واقعی شیخ ہے تب تو یہی کریگا اور کمانے کھانے والا ہے تو اس کو نقصان کا خیال ہوگا وہ کاہے کو دوسری جگہ جانے دے گا ۔ یا کوئی شیخ حد سے زیادہ شفیق ہو جیسے ہمارے حضرت کہ وہاں بڑی وسعت تھی جتنی خدمت جس کی ہو سکی دریغ نہ