ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کی سواری کے وہ تو ایسے دلیر ہو جاتے ہیں کہ ذرا ، ذرا سے ڈونگوں میں بھرے طوفا ن میں پھرتے ہیں اور اندھیرے اجالے کی بھی پرواہ نہیں کرتے کسی نے کہا یہ لوگ بڑے شجاع ہوتے ہیں موت سے انکو ڈر ہی نہیں لگتا ۔ گنگا میں دیکھا ہے کہ اندھیری رات ہے اور گھٹا ہے ہاتھا سے ہاتھ نہیں سوجھتا اس حالت میں طوفان کا تماشا دیکھنے ذرا ذرا سی کشتیوں میں پھرتے ہیں ۔ لالٹین جلالی اور بے دھڑک کشتی کو لئے پھرتے ہیں ۔ فرمایا یو ں معلوم ہوتا ہے کہ اس کی وجہ شجاعت نہیں بلکہ اپنی تدبیر پر بھروسہ ہے جب آلات کو باقا عدہ بنا ہوا دیکھ لیتے ہیں تو ان کے اعتماد پر گھس پڑتے ہیں اور جہاں تدبیر کار گر نہیں ہوتی وہاں حد سے زیادہ بزدل ہیں ۔ ایک بے ادب کا قصہ ذکر ہوا ایک بے ادب نے حضرت امام اعظم ؒ کی تاریخ لفظ سگ سے نکالی ہے فرمایا کیا حال ہو گا ایسے لوگوں کا کہ جو لفظ کسی عامی مسلمان کو بھی کہنا جائز نہیں ۔ ایسے بڑے امام مقبول عند المحقیقن والائمہ کی نسبت کہیں ۔ بے ادب کا منہ قبلہ سے قبر میں پھر جاتا ہے ۔ اور فرمایا کہ مولوی عبد اللہ صاحب مجھ سے بیان کیا ہے کہ حضرت گنگوہی نے فرمایا کہ جس کا جی چاہے قبر کھول کر دیکھ لے مولوی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کامنہ قبلہ سے پھرا ہوا ہوگا ۔ اس پر مولوی ابو الحسن صاحب نے عرض کیا میں نے یہ بات حضرت گنگوہی سے خود سنی ہے ۔ حضرت کے یہ لفظ تھے جو کوئی ائمہ پر طعن کرتا ہے اس کا منہ قبر میں قبلہ سے پھر جاتا ہے میں دیکھ رہا ہوں کہ منہ قبلہ سے پھر گیا یہ اس وقت فرمایا تھا جس وقت کہ مولوی صاحب کے انتقال کی خبر آئی ۔ خلفاء کی فہرست بنانے کی ضرورت ۔ فرمایا میں اپنے خلفاء کی فہرست درج کرتا جاتا ہوں تاکہ بعد میں اور جگہ کی طرح جھوٹے مدعیان خلافت نہ کھڑے ہو جائیں ۔ اس میں بہت سلامت معلوم ہوتی ہے اور یوں کوئی ان میں سے بھی بگڑ جائے تو میرا کیا اختیار ہے ۔