ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
میں گذرے میں اسی کو غنیمت سمجھتا ہوں مجھے مردوں کی خدمت سے چنداں دلچسبی نہیں ۔ نیز بعض مزارات پر میرے جانےسے عوام پر اثر برا ہونےکا احتمال ہے۔ یہ عذر بھی ہے ہاں میں مردوں کےلئے دعا ضرور کیا کرتا ہوں ۔ زیارت قبور کے فوائد عرض کیا گیا مزاروں پر جانے سے نفع تو ہوتا ہو گا۔ فرمایا عوام کو تو صرف یہ فائدہ ہوتا ہےکہ یہ دعا کرتے ہیں مردوں کیلئے ثواب ہوتا ہے اور مردے ان کے لئے دعا کرتے ہیں ۔ نیز موت یاد ہوتی ہے اور باطنی نفع اہل باطن کو ہوتا ہے عرض کیا گیا اہل نسبت کو تو نفع بہت ہوتا ہوگا ۔ فرمایا صاحب نسبت کو بھی نفع قلیل ہوتا ہے ۔ یعنی صرف تقویت نسبت جو کہ ذکر اللہ سے بھی ہوسکتا ہے باقی نفع تعلیم وا صلاح تو علم ہوتا ہے بتانے سے اصلاح ہوتی ہے ۔ صحبت سے اور حالات کے دیکھنے سے سو یہ زندہ ہی سے ہو سکتا ہے نہ مردہ سے 11 بجے کے قریب دیوبند پہنچے اور مہتمم صاحب کےمکان پر قیام ہوا ۔ انبساط بلا ہم جنس کے نہیں ہوتا مدرسہ دیوبند میں تھے فرمایا کہ تجربہ سے ثابت ہوا کہ چاہے کیسے ہی اسباب دلبستگی کے جمع ہوں مگر بغیر مجانست کے انبساط نہیں ہوتا ۔ لوگ اس سفر میں بھائی کے علاقہ سے بڑی مدارات کرتے تھے مگر ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے کسی نے مانگے کے کپڑے پہن لئے ۔ پھر کچھ لوگ غرباءاہل عقیدت مل گئے ان سے مل کر انبسام ہوا ۔ 7 ربیع الاول 1335 ھ روز سہ شنبہ 2 جنوری 1917 ء شب سہ شنبہ طلباء کے اصرار سے مغرب مسجد مدرسہ میں وعظ ہوا اسی حدیث کا بیان ہوا جس کا قنوج میں ہواتھا من تواضع للہ رفعہ اللہ کا اور اگلے دن سہانپور میں پھر اسی حدیث کا وعظ ہوا ۔ تینوں بیانوں میں فرق یہ ہوا کہ قنوج میں عوام کے تواضع کا بیان ہوا ۔ اور دیوبند میں علماء کے تواضع کا اور سہارنپور میں مشائخ اور فقراء کے تواضع کا ۔ وعظ قنوج کا نام اوج قنوج اور وعظ دیوبند کا نام پند دیوبند اور وعظ سہارنپور کا نام دستور سہارنپور تجویز ہوا ( فللہ درہ من واعظ ) دیوبند میں وعظ 3 گھنٹہ 17 منٹ ہوا ۔ احقر نے اور خواجہ صاحب نےلکھا اور سہارنپور کا بیان اسعداللہ نام ایک مولوی صاحب نےلکھا اور اس