ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
جہالت ہے حقوق کے بیع کے کوئی معنی ہی نہیں حق کوئی چیز متقوم نہیں ۔ پھر فرمایا یہ قوم تو جاہل ہے ہی ۔ ان سے کسی فعل پر بھی تعجب نہیں ہونا چاہئے ۔ تعجب کے قابل ان کے افعال ہیں جو صاحب مذہب اور جاننے والے شمار کئے جاتے ہیں ۔ یہ جہالت مطوفوں میں بھی ہے ۔ مطوفوں کا حجاج کو بیچنا مکہ معظمہ میں بعض مطوف حاجیوں کو بیچتے ہیں ۔ جس سے اپنے حلقہ کے حاجی نہ سنبھل سکے یا دوسرے مطوف نے معقول رقم دی اس نے فروخت کر دیئے ۔ حجاج ان کی جاگیر ہیں ۔ ہندوستان میں دینداری زیادہ ہونے کی تحقیق اور فرمایا شرم آتی ہے کہتے ہوئے جتنی ہندوستان میں دین داری ہے اتنی وہاں نہیں ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ یہاں حکومت کی طرف سے کوئی انتظام دین نہیں ہے مگر لوگ خود خیال رکھتے ہیں وہاں حکومت کی طرف سے انتظام نہیں اور خود لوگوں کو خیال نہیں پھر دین داری ہوتو کیسے ہو ۔ یہاں کے لوگ دین کو اپنے سسر سمجھتے ہیں ۔ کہ ہم ہی کچھ کریں گے تو ہوگا کیونکہ سلطنت کی طرف سے یاس ہے کیونکہ سلطنت دوسرا مذہب رکھتی ہے ۔ اس سے غایت یہ ہو سکتا ہے کہ مخل فی المذھب نہ ہو ۔ ترقی مذہب تو اپنے ہی کرنے سے ہوگی ۔ اس واسطے دینی امور میں سر گرمی رکھتے ہیں ۔ اور وہاں کے لوگوں نے سمجھ رکھا ہے کہ سلطنت خود مسلمان ہے اس واسطے اصلاح مذہبی بھی اسی کے ذمہ ہے اپنے ذمہ کو اس سے فارغ سمجھتے ہیں ۔ اور سلطنت کچھ کرتی نہیں ۔ اس نے سمجھ رکھا ہے ہر شخص اپنا ذمہ دار خود ہے تو یہ اس کے بھروسے رہے اور وہ ان کے اور دین برباد ہو گیا ۔ مجھ سے ایک ترک شیخ خلیل پاشا ملے وہ بڑے سیاح تھے کہنے لگے جیسے متقی ہندوستان کے علما دیکھے ایسے کہیں کے نہیں دیکھے ۔ فرمایا حضرت والا نے یہاں مسلمانوں اور دیگر اقوام میں معاشرت میں امتیاش ہے کچھ تو یہ ہندوؤں سے سیکھا ہے یعنی جیسے وہ چھوت مانتے ہیں اور ذات و برادری مین بڑا امتیاز رکھتے ہیں ایسے ہی ان کی دیکھا دیکھ یہ بھی کرنے لگے اور کچھ غیر کا اثر ہے یہاں کے مسلمانوں میں حمی قوی بہت ہے ۔ ہندوستان میں حمیت قومی ہے اور وہاں جدہ میں مثلا ایک ہی جگہ مسلمان اور عیسائی اور یہودی سب ایک ہی جگہ چائے پیتے