اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دام تزویر مکن چوں دگراں قرآن را اگرناجائز کام کرنا ہی ہے تو ناجائز طریقے سے کرو ،دین کو اس کے لیے ذریعہ کیوں بناتے ہو؟ غرض واعظوں نے یہ طریقہ اختیار کیا ہے کہ اگر ان کو اپنا کوئی مطلب نکالنا ہوتاہے تو عورتوں کو عذاب سے ڈراتے دھمکاتے ہیں اور ترکیبوں چالاکیوں سے جوکچھ ہو سکتا ہے ان سے وصول کرلیتے ہیں۔ اور اگر فی الوقت کوئی مطلب نکالنا نہیں ہوتا تو پھر ایسے مضامین بیان کریں گے جن سے وہ غریب مایوس ہوجائیں۔ ہم نے کبھی نہیں دیکھا کہ عورتوں کو وعظ سن کر خداتعالیٰ کی رحمت کی کچھ امید ہوئی ہو۔ ہاں مایوسی ضرور ہوجاتی ہے، اس لیے عورتیں بھی ایسی بہادر ہیں کہ اِدھر وعظ سنا ،اُدھر دو تین منٹ کے بعد ہی اس کے خلاف عمل شروع ہوگیا کہ اُسے کاٹا اسے کوسا۔ ابھی وعظ میں رو رہی تھیں اور ابھی چیخ پکار کررہی ہیں ،دوسروں سے لڑ رہی ہیں ۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ وعظ میں خوف اس حدتک پہنچ جاتاہے کہ ان کو نجات سے مایوسی ہوجاتی ہے۔ وہ بھی سمجھ لیتی ہیں کہ ہم دوزخی تو ہیں ہی، پھر نفس کو مارنے میں کیا فائدہ؟ نیک وبد سے کیا واسطہ ؟جس حال میں ہیں اسی حال میں کیوں نہ رہیں؟ آپ نے دیکھا ہوگا جس شریر بچے کو بار بار پیٹا جائے ،اٹھتے جوتی بیٹھتے لات کا معاملہ رکھا جائے ،وہ بے حیا ہوجاتاہے، پھر وہ کسی سے نہیں دبتا۔ اسی طرح واعظ صاحب نے ترہیب کے مضامین بیان کرکر کے عورتوںکو نڈر کردیا ہے۔ مطلب میرا یہ ہے کہ جہاں ترہیب کی ضرورت ہے وہاں ترغیب کی بھی ضرورت ہے۔ اسی لیے قرآن مجید میں ترغیب وترہیب دوش بدوش ہیں۔ میں نے یہ آیت اس وقت اس لیے اختیار کی ہے کہ اس میں عورتوں کے لیے ترغیب کا مضمون ہے۔ چناںچہ اللہ تعالیٰ شانہٗ ارشاد فرماتے ہیںـ: {فَاسْتَجَابَ لَہُمْ رَبُّہُمْ اَنِّیْ لَا اُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی} (آل عمران:۹۵) میں اوپر بیان کرچکا ہوں کہ اس وقت مقصود بیان صرف تعمیم رحمت حق کا ظاہر کرنا ہے جس پر {مِنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی}کا لفظ دال ہے اور اسی جزو کا مجھے بیان کرنا مقصود ہے۔ فرماتے ہیں: میں کسی کام کرنے والے کاعمل ضائع نہیں کرتا ،خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔ یعنی ہمارے یہاں نیک عمل ہر مومن کامقبول ہے، یہ نہیں کہ عورت کے عورت ہونے کی وجہ سے کوئی عمل مردود ہوجائے ،یا مرد کے مرد ہونے کی وجہ سے کوئی عمل مقبول ہوجائے۔ دوسری آیت میں فرماتے ہیں: {مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی وَ ہُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً وَ لَنَجْزِیَنَّہُمْ اَجْرَہُمْ بِاَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo} (نحل:۹۷)