اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حالاںکہ وہ معمولی درجہ کے لوگ نہ تھے بلکہ بڑے بڑے درجہ کے لوگ تھے۔ ایک جنٹ تھے اور ایک وکیل تھے اور خدا جانے کیاتھے؟ غرض ممتاز لوگ تھے۔ انھوں وہ خرافات آپس میں بکنا شروع کی کہ سننے والا شرماجائے۔ اتفاق سے ایک ہندو مُنْصِف بھی اسی ڈبہ میں آبیٹھے۔ عہدہ اس کا بھی بڑ اتھا مگر غیر مذہب کاآدمی تھا۔ جنٹلمینوں نے آپس میں فحش فحش اشعار پڑھنا شروع کیے۔ مُنْصِف صاحب کی کم بختی آئی کہ کسی شعر پر آپ بول اٹھے کہ ہاں صاحب! ذرا پھر پڑھیے۔ انہوںنے وہ شعر تو دوبارہ پڑھا نہیں،مگر مُنْصِف صاحب کے سر ہوگئے۔ ایک بولا: اچھا آپ بھی شاعرہیں؟ اس نے کہا: جی نہیں، میں شاعر تو نہیں ۔ دوسرے بولے :آپ ضرور شاعر ہیں۔ اس جماعت کی یہ حالت تھی جیسے بھانڈ ہوتے ہیں کہ ایک سے ایک بڑھ کر۔ تیسرا بولا: آپ یقینی شاعر ہیں۔ آپ کاتخلص مسکین ہے۔ ایک بولے آہ آہا!! تو یہ شعر آپ ہی کاہے۔ مسکین خر اگرچہ بے تمیز است چوں بار ہمے بود عزیز است غرض بے چارے کو ایک مشغلہ بنادیا، مگر منصف صاحب کچھ نہ کہہ سکے، کیوںکہ وہ خود ہی اپنے ہاتھوںبلا میں پھنسے تھے۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ آپ کا خود ہی جی چاہا مسخرہ بننے کو۔ ایسے بھانڈوں کو چھیڑا ہی کیوں تھا؟ پھر انھوںنے ایک حرکت یہ کی کہ جب دسترخوان بچھایا اور کھانا نکالا گیا تو ایک بولا: آئیے مُنْصِف صاحب! آپ بھی کچھ گوہ مُوت کھالیجیے۔ دوسرا بولا: تم بڑے بدتمیز ہو کہ کھانے کو گوہ موت کہتے ہو۔ اس نے کہا:میاں! اپنی چیز کو ہمیشہ گھٹیا نام سے یاد کرنا چاہیے۔ اسی کا نام تواضع ہے۔ اپنے کھانے کو کھانا کہنا تکبر ہے۔ میںتو چادر لپیٹ کر ایک طرف کو لیٹ گیا اوردل ہی دل میںکہہ رہاتھا کہ اے اللہ ! ایسا نہ ہوکہ مجھ پر بھی کچھ عنایت ہو۔ خدا کا شکر ہے کہ مجھ پر تو کچھ عنایت نہیں ہوئی اور شاید وہ منصف صاحب کو بھی کچھ نہ کہتے مگر ان کی کم بختی نے خود ہی دھکا دیاکہ اپنے آپ پنچوں میں شامل ہوئے اوربجلی کے تار کوہاتھ لگایا۔ خیر !مجھے یہ حکایت صرف اتنی مناسبت سے یاد آگئی کہ اپنی چیز کوگھٹیا نام سے یاد کرنا چاہیے۔ اتنی بات توصحیح ہے، مگر جیسا گھٹیا نام ان جنٹلمینوں نے اپنے کھانے کو دیا وہ نہایت بدتمیزی اور بدتہذیبی کانمونہ تھا۔ کھانے کو گوہ موت کہنا تواضع نہیں ہے۔ کھاناخدا کا رزق ہے، اس کو اپنی طرف نسبت کرتے ہوئے مگر کسی قدر گھٹیا نام سے یاد کرسکتے ہیں۔ مثلاً دال روٹی ،یا آب ونمک کہہ دیا جائے ۔