اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
امر میں تعریف کرتاہوں کہ تمہارا ایمان تقدیر پر بہ نسبت مردوں کے زیادہ ہے۔ مردوں کو صدہا وسوسے پیش آتے ہیں، عُلَما سے الجھتے ہیں۔ لیکن تم کو اس میں شک وشبہ بھی نہیں ہوتا۔ مگر معلوم نہیں کہ یہ تمہارا تقدیر پر ایمان لانا اس موقع پر کہاں گیا۔ خوب سمجھ لو کہ جس قدر تقدیر میں ہے وہ تم کو مل کررہے گا، پھر حسد اور جلن کاہے کے لیے کرتی ہو۔ اور یہی حسد ہے جس کی وجہ سے سَوت سے ہمیشہ ان کی لڑائی رہتی ہے۔ لیکن کوئی عورت اس کا اقرار ہرگز نہ کرے گی کہ مجھ کو حسد ہے، بلکہ مختلف پیرایوںمیںیہ جلن نکالتی ہے۔ کبھی کہتی ہے کہ فلانی میں یہ عیب ہیں، فلاں باہر کی ہے یا شرافت میں میرے برابر نہیں ہوسکتی۔ ہمارے قصبات میں بالخصوص دعوائے شرافت کا ایسا مرض ہے کہ باہر کی عورت یا مرد کیسا ہی شریف ہو، مگر اپنی شرافت کے گھمنڈ میں کسی کو منہ نہیں لگاتے۔ اور مجھ کو تو اسی میں شبہ ہے کہ ہم لوگ جو شریف کہلاتے ہیں آیا واقع میں ایسے ہی ہیں یا نہیں؟ کیوںکہ عجیب بات ہے کہ جس قدر شیوخ ہیں کوئی تو اپنے کو صدیقی کہتاہے، کوئی فاروقی، کوئی علوی، کوئی عثمانی، کوئی انصاری۔ کیا ان چارپانچ صحابہ کے سوا نعوذباللہ! اور صحابہ منقطع النسل تھے؟ کوئی اپنے کو یہ نہیں کہتا کہ حضرت بلال بن رباح ؓ کی اولاد میں ہوں، یا حضرت مقداد بن الاسودؓ کی اولاد میں ہوں۔ سب ان چار پانچ حضرات ہی کی طرف نسبت کرتے ہیں۔ شبہ ہوتا ہے کہ یہ سب تراشیدئہ یاراں ہے۔ مشاہیر اور جلیل القدر والشان صحابہ کو لے کر ان کی طرف نسبت کرنے لگے۔ جن کے پاس نسب نامہ محفوظ نہیں، ظاہر ہے کہ ان کا بیان تو زبانی ہی قصہ ہے۔ اور جن کے پاس نسب نامہ ہے اس میں بھی اوپر سے اشتباہ ہے، کوئی تحقیقی بات نہیں ہے۔ چناںچہ ہم لوگ تھانہ بھون کے فاروقی مشہور ہیں، مگر تاریخ سے اس میں شبہ پڑتا ہے، اس لیے کہ ابراہیم بن ادہم اس سلسلۂ نسب میں موجود ہیں اور ان میں اختلاف ہے۔ کوئی ان کو فاروقی لکھتا ہے، کوئی عجلی، کوئی تمیمی ،کوئی سید زیدی لکھتاہے۔ پھر ہمارا کیا منہ ہے کہ ہم کہیں کہ فلانی کم قوم کی ہے۔ خوب یاد رکھو !قیامت کے دن صرف یہ پوچھا جاوے گا: مَاذَا اکْتَسَبْتَ؟ یعنی تُونے کیا کمایا؟ یہ نہ پوچھا جاوے گا: بِمَنِ انْتَسَبْتَ؟ یعنی کس کی طرف منسوب تھا؟ اور جس قدر اقوام ہیں سب کے مرجع اور منتہیٰ یقینی طور پر آدم ؑ ہی ہیں۔ مگر معلوم نہیں ان کی طرف اپنے کو نسبت کیوں نہیں کرتے؟ اگر جواب میں کہا جاوے کہ وہ بعید ہیں اور نسب میں قریب کا اعتبار ہے، تو میں کہتاہوں کہ اگر قریب کا اعتبار ہے تو میں ایک شی نہایت قریب بتاتاہوں اس کی طرف نسبت کرو ،وہ کیا ہے؟ ایک آب ناپاک۔