اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صدمہ تھا،دوسرا یہ وبال سر پر آکھڑا ہوا کہ آنے والیوں کے کھانے کی فکر کرے ۔ پان چھالیہ کا انتظام کرے ، گاڑی کے گھاس دانہ کا اہتمام کرے ۔ پھر اگر ذرا بھی کسی بات میں کوتاہی ہو گئی تو آنے والیاں طعنے دیتی ہیں کہ ہم گئے تھے، پان بھی نصیب نہ ہوا ۔ بھلا کوئی ان سے پوچھے کہ یہ وقت تمہارے ناز نخرے پورے کرنے کا تھا یا اس بے چاری پر مصیبت کا وقت تھا؟ مگر ان کی بلا سے ان کے ناز نخرے کسی وقت کم نہیں ہوتے ۔ حالاںکہ اس وقت تو یہ مناسب تھا کہ آنے والیاں اپنا دال آٹا ساتھ باندھ کر لاتیں اور گھر والوں سے کہہ دیتیں کہ اس وقت تم ہماری فکر نہ کرو تم خود مبتلائے رنج ہو ،جب بھی خوشی کا موقع ہوگا ہماری خاطر مدارت کر لینا ۔ باقی اس وقت تو ہم اپنا انتظام خود ہی کریں گے۔ اور یہ تو بہت ہی سخت بے حیائی ہے کہ وہاں جا کر بھی اپنے سارے معمولات پورے کریں کہ نہ پان میں فرق آوے نہ چائے میں ۔ بلند شہر میں ایک رئیس زادے کے باپ کا انتقال ہوگیا تھا ۔ان کے اعزہ چاروں طرف سے جمع ہوگئے اور ایک بارات سی ان کے گھر پر آگئی ۔ رئیس زادے نے سب کے لیے عمدہ عمدہ کھانے پکوائے۔ جب کھانا چنا گیا تو اس نے مہمانوں سے کہا کہ مجھے کچھ عرض کرنا ہے ۔ پہلے میری بات سن لیجیے ،پھر کھانا شروع کیجیے گا۔ سب لوگ ہاتھ روک کر بیٹھ گئے۔اس نے سب کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ حضرات کو معلوم ہے کہ اس وقت مجھ پر کیسا سانحہ گزرا ہے ۔ اس وقت میرے والد ماجد کا سایہ میرے سر پر سے اُٹھ گیا ہے اور سب جانتے ہیں کہ باپ کا سایہ اٹھ جانے سے کیسا صدمہ ہوتا ہے ؟ تو کیا یہی انصاف ہے کہ مجھ پر تو یہ مصیبت گزرے اورتم آستین چڑھائے مرغن کھانا کھانے کو تیار ہوگئے ؟کیوں صاحب !یہی ہمدردی ہے ؟ بس مجھ کو جو کہنا تھا کہہ چکا، اب کھانا شروع کیجیے ۔ بھلا اب کون کھاتا ،جب سر پر جوتیاں پہلے ہی پڑگئیں۔ سب لوگ دستر خوان سے اُٹھ کھڑے ہوئے اور رئیس زادے نے غُربَا کو بلابھیجا کہ بیٹھو، کھائو ،تمہارے کھانے سے میرے باپ کی روح کو ثواب بھی پہنچے گا۔ اور یہ برادری کے کھاتے پیتے لوگ جو آستین چڑھاکر بیٹھ گئے، ان کے کھانے سے ان کو کیا ثواب ملتا اور میری رقم برباد ہو جاتی ۔ غرض غریبوں نے خوب پیٹ بھر کر کھانا کھایا اور دعا دیتے ہوئے چلے گئے ۔ اس کے بعدبرادری کے چند معزز لوگ اس طرف جا کر بیٹھے اور غمی کی رسوم میں مشورہ کرنے لگے ۔ سب نے بالاتفاق یہ طے کیا کہ واقعی یہ رسمیں بالکل عقل کے خلاف ہیں اور شریعت کے خلاف تو ہیں ہی ،ان سب کو یک لخت موقوف کردینا چاہیے ۔ کسی نے ان رئیس زادے سے کہا کہ میاں! جب تم کو کھلانا منظور نہ تھا تو پہلے ہی سے یہ بات کہہ دی ہوتی ،اتنا انتظام ہی تم نے کیوں کیا تھا ؟ اس نے جواب دیا کہ اگر میں یہ انتظام نہ کرتا اور کھانا تیار کرنے سے پہلے یہ بات کہتا، تو لوگ یوں کہتے کہ اپنی بچت کے لیے یہ بات نکالی ہے ۔ اب کسی کا یہ منہ نہیں رہا کہ مجھے یہ الزام دے سکے ،کیوںکہ میں نے کھانے عمدہ سے