اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پس مطلب یہ ہوا کہ مسلمان عورتوں کو مسلمان کے سامنے اپنی زینت کے مواقع کا کھولنا جائز ہے۔ کافر عورتوں کے سامنے گلا اور سراور کلائیاں اورپنڈلیاں کھولنا جائز نہیں، اس میں بکثرت مستورات مبتلا ہیں۔ وہ یہ سمجھتی ہیں کہ عورتوں سے کیاپردہ؟ حالانکہ شریعت میں کافر عورتوں کاحکم مثل اجنبی مرد کے ہے۔ میموں سے تو ان کو کبھی کبھار ہی واسطہ پڑتاہے، مگر اکثر بھنگنوں، چماریوں یا کنجڑتوں یا پٹونوں سے بہت واسطہ پڑتاہے۔ یہ عورتیں رات دن گھروں میں گھسی رہتی ہیں، ان سے بہت کم احتیاط کی جاتی ہے۔ سو خوب سمجھ لو کہ یہ عورتیں مثل اجنبی مرد کے ہیں، ان کے سامنے بدن کا کھولنا ایسا ہی ہے جیسا کہ غیر مردوں کے سامنے بدن کھولنا۔ پس ان سے تمام بدن کو احتیاط کے ساتھ چھپاؤ، صرف منہ اور قدم اور گِٹّے تک ہاتھ کھولنا ان کے سامنے جائز ہے، باقی تمام بدن کا چھپانا فرض ہے، خصوصاً سر کھول کر گھر میں پھرنے کا عورتوں کو زیادہ مرض ہے، تو ان عورتوں کو آنے کے وقت تمام سر کو چھپالینا چاہیے کہ بال تک بھی ان کو نظر نہ آویں۔ اس کی طرف عورتوں کو بالکل التفات نہیں، جس کا سبب یہ ہے کہ ان کو احکام کی طرف توجہ کم ہے۔دنیا ہی میںہر وقت لگی رہتی ہیں، ان کو اپنے زیور کپڑے سے اتنی بھی فرصت نہیں ملتی کہ تھوڑی دیر کے لیے کوئی کتاب مسائل کی پڑھ لیا کریں۔ میں یہ کہہ رہا تھا کہ ان میموں وغیرہ سے عورتوں کوبچنا چاہیے ،بلاضرورت ان سے ہر گز نہ ملیں، نہ اپنے گھروں پر بلاویں اور اس کا پورا انتظام مردوںکو کرناچاہیے۔ان عورتوں کے اختلاط کا بہت برا نتیجہ ہے ،مستورات کو ان کی اوضاع واطوار سے بچنا چاہیے۔ چناںچہ ان ہی کے اوضاع میں سے ایک اثر یہ بھی ہے کہ نو عمرلڑکیوں کو زیور کاخیال کم ہوگیا ہے۔ اس کا منشاکفایت شعاری ہرگز نہیں، کیوںکہ بھلی ساری کفایت شعاری زیور ہی میںرہ گئی ،اچھا کپڑوں میں کفایت شعاری کیوں نہیں کی جاتی؟ جو لڑکیاں زیور کم پہنتی ہیں وہ کپڑوں میں بڑی رقم صرف کرتی ہیں۔ اسی طرح گھر کی آرایش اور زینت میں بھی خرچ کی پرواہ نہیںکرتیں۔اس سے معلوم ہوا کہ ان کا مقصود محض میموں کا اتباع ہے، جس چیز میں وہ رقم صرف نہیں کرتیں اس میں یہ بھی صرف نہیں کرتیں، اور جس میں ان کو زیادہ غلو ہے اس میں یہ بھی خرچ کی پرواہ نہیں کرتیں۔ بلکہ یہ مذاق اس درجہ غالب ہوا ہے کہ جن عورتوںمیں مالی وسعت زیادہ بھی نہیں ہے وہ معمولی کپڑوں اور معمولی زیوروں ہی میں ایسی تراش خراش کرتی ہیں اور ایسی وضع سے ان کو بناتی ہیں جس سے وہ میم کی طرح نظر آنے لگیں۔ بس ایسی حالت میں ان کو زیور کاخیال کم ہونا کچھ باعثِ مسرت نہیں، بلکہ یہ تو اس کا مصداق ہوگیا : اگر غفلت سے باز آیا جفا کی