اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میم صاحب کا قدم آجاتاہے ،پھر وہ روز کے روز اسی میں کھڑی نظر آتی ہیں۔ اگر وہ خود بھی نہ آئی تو گھر والیاں بلاتی ہیں، اس کی بہت سختی کے ساتھ بندش کرنی چاہیے۔ ۳۔ اگر وہ مذہبی باتیں شروع کرے تو فوراً روک دینا چاہیے یا کم از کم سننا نہ چاہیے، اور اگر وہ کسی بات کا جواب مانگے تو صاف کہہ دو کہ شہر میں عُلَما موجود ہیں تم اُن سے جاکر کہو، وہ تم کو ہر بات کا جواب دیں گے۔ ۴۔ اور ایک بات خاص ایسی ہے جس کی طرف اکثر عورتیں تو کیاخاص خاص مرد بھی توجہ نہیں کرتے ،وہ یہ کہ جن مواضعِ جسم کاچھپانا نامحرم مرد سے فرض ہے کافر عورتوں سے بھی ان کا چھپانا فرض ہے۔ مثلا سرکاکھولنا یا گلا کھولنا نامحرموںکے سامنے جائز نہیں، ان مواضع کا کھولنا کافر عورت کے سامنے بھی بلاضرورت معالجہ کے حرام ہے۔ البتہ اگر ان مواضع کو علاج کی غرض سے کھولنا پڑے تو جائز ہے، لیکن بلاضرورت ہرگز نہ کھولنا چاہیے، جس کی دلیل حق تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: {أَوْ نِسَائِہِنَّ}، اس سے پہلے حق تعالیٰ نے ان لوگوں کاذکر کیا ہے جن کے سامنے عورتوں کو آنا جائز ہے۔ چناںچہ ارشاد ہے: {لَاجُنَاحَ عَلَیْہِنَّ فِیْٓ ٰابَآئِہِنَّ ولاَاَبْنَآئِہِنَّ ولَااِخْوَانِہِنَّ ولاَاَبْنَآئِ اِخْوَانِہِنَّ ولَااَبْنَآئِ اَخَوَاتِہِنَّ ولَا نِسَآئِہِنَّ ولَامَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُنَّج وَاتَّقِیْنَ اﷲَط اِنَّ اﷲَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَہِیْدًاO}(الأحزاب:۵۵)۔ پیغمبر کی بیبیوں پر اپنے باپوں کے بارے میں کوئی گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں کے اور نہ اپنے بھائیوں کے اور نہ اپنے بھتیجوں کے اور نہ اپنے بھانجوں کے اور نہ اپنی عورتوں کے اور نہ اپنی لونڈیوں کے بارے میں، اورخدا سے ڈرتی رہو، بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پرحاضر ناظرہے۔ اور سورئہ نور میں ارشاد ہے: {وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّص وَ لاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ ٰابَآئِہِنَّ اَوْ ٰابَآئِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اَبْنَآئِہِنَّ اَوْ اَبْنَآئِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِیْٓ اِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِیْٓ اَخَوَاتِہِنَّ اَوْ نِسَآئِہِنَّ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُنَّ} (النور:۳۱) اوراپنی زینت(کے مواقع) کو (کسی پر) ظاہر نہ ہونے دیں، مگر اپنے شوہروں پریا اپنے شوہر کے باپ پر، یا اپنے بیٹوں پر یا اپنے شوہر کے بیٹوں پر، یا اپنے بھائیوں پر(خواہ حقیقی ہوں یا علاتی یا اخیافی اور چچا زاد ، ماموں زاد، بھائی وغیرہ مراد نہیں) یا اپنے بھائیوں کی اولاد پر، یا اپنی بہنوں کی اولاد پر(یہاں بھی حقیقی وعلاتی واخیافی بہنیں مرادہیں۔ چچازاد ماموں زاد بہنیںمراد نہیں) یا اپنی عورتوںپر( مراد مسلمان عورتیں ہیں،کیوںکہ وہی اپنی کہلاتی ہیں)، یا اپنی باندیوں پر مطلقاًخواہ کافرہوں یا مسلمان)۔ تو ان آیتوں میں یہ نہیں فرمایا : أَوِ النِّسَائِ اگر اس طرح فرماتے تو یہ مطلب ہوتا کہ مسلمان عورتوں کو سب عورتوںکے سامنے آنا اور اپنے مواقع زینت کا کھولنا جائز ہے۔ بلکہ حق تعالیٰ نے {أَوْ نِسَائِ ہِنَّ} فرمایا ہے جس کاترجمہ ہے :اپنی عورتیں ،اورباتفاقِ مفسرین اپنی عورتیں وہی ہیں جو مسلمان ہیں۔