اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگا۔ باقی رہی خصوصیت خطاب کی وجہ، سو وہ یہ ہے: بَعْضُکُمْ مِنْ بَعْضٍکہ تم دونو ں آپس میں ایک دوسرے کے جزو ہو، پس حکم بھی دونوں کا یکساں ہے، اس لیے ضرورت جدا خطاب کرنے کی نہیں۔ اس کے بعد بعض جگہ خاص عورتوں کو بھی خطاب کیا گیا ہے ،جیسے: {یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ }(الأحزاب:۳۲) اے نبی کے بیبیو! تم معمولی عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم تقویٰ اختیار کرو۔ میں دور تک ازواجِ مطہرات کو خطاب ہے۔ اور {وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ} (النور:۳۱) اور مسلمان عورتوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچے رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ میں سب مسلمان عورتوں کو ایک خاص حکم کا مخاطب بنایا گیا ہے۔ اس سے اس وہم کا ازالہ من کل الوجوہ ہوگیا اورمعلوم ہوگیا کہ مردوں کی طرح حق تعالیٰ کو عورتو ں پر بھی عنایت ہے۔ اور بعض جگہ مذکر ومؤنث کے دونوں صیغے مخلوط لائے گئے ہیں۔چناںچہ اس آیت : {اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمٰتِ وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ وَالْقٰنِتِیْنَ وَالْقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِیْنَ وَالصّٰدِقٰتِ وَالصّٰبِرِیْنَ وَالصّٰبِرٰتِ وَالْخٰشِعِیْنَ وَالْخٰشِعٰتِ وَالْمُتَصَدِّقِیْنَ وَالْمُتَصَدِّقٰتِ وَالصَّآئِمِیْنَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَالذَّاکِرِیْنَ اﷲَ کَثِیْرًا وَّالذّٰکِرٰتِلا اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا}(الأحزاب:۳۵) بے شک اسلام کے کام کرنے والے مرد اور اسلام کے کام کرنے والی عورتیں اور ایمان لانے والے مرد اور ایمان لانے والی عورتیں اور فرماںبرداری کرنے والے مرد اور فرماں برداری کرنے والی عورتیں اور راست باز مرد اور راست باز عورتیں اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیںاور خشوع کرنے والے مرد اور خشوع کرنے والے عورتیں اور خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں، ان سب کے لیے اللہ تعالیٰ نے مغفرت اور اجرِ عظیم تیار کر رکھا ہے۔ میں مردوں اور عورتوں دونوں کاذکر دوش بدوش کیا گیا ہے (اور گو عورتوں کی تمنا کا مقتضیٰ یہ تھا کہ اس جگہ صرف عورتوں کا ہی ذکر ہوتا، مردوں کا ذکر ان کے ساتھ مخلوط نہ کیا جاتا، مگر اس خلط میں اشارہ ہوگیا جواب کی طرف کہ چونکہ اکثر احکام مردوں اور عورتوں میں مشترک ہیں، چناںچہ یہی احکام دیکھ لوکہ ان میں کسی کی کچھ تخصیص نہیں اس لیے عورتوں کا ذکر جدا کرنے کی ضرورت نہیں، جو احکام مردوں کے لیے ہیں وہی عورتوں کے لیے ہیں۔