ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
ایک صورت یہ ذہن میں آئی ہے کہ خود حضرات اکابر دامت برکاہم سے اس کے متعلق تحریری بیانات حاصل کر لئے جاویں اور اس کو شائع کردیا جاوے تاکہ فہیموں کی اساس ہی باقی نہ رہے - آج تیسرا دن ہے اتفاق سے میں دیوبند پہنچ گیا تھا وہاں میں نے حضرت مولانا صاحب مدظلہ سے اپنا یہ خیال ظاہر کیا حضرت ممدوح نے اس کو پسند ہی نہیں بلکہ ضروری فرمایا اور اس وقت سوال جواب کی شکل میں حضرت والا کے متعلق ایک مفصل بیان لکھ کر میرے حوالہ کیا - جس میں حضرت اقدس کی جناب میں کامل عقیدت کا اظہار اور حضرت والا کی جلالت قدر و عظمت شان وافضیلت علمی وعملی کا پورا اعتراف طلکہ اعلان کیا ہے - ساتھ ہی سیاسیات میں اپنے اختلاف کا ذخر بھی کردیا ہے اور حضرت سے سوء ظن کو بھی ناجائز لکھا ہے ( اگر ارشاد گرامی ہو تو اشاعت سے پہلے ہی اس کی نقل بھیج دوں ورنہ ان شاء الہا لفرقان کے ئندہ نمبرہ میں وہ شائع ہوجائے گا ) جواب - اس کی اشاعت میں جلدی نہ کیجئے جب تک چب خطرات زائل نہ ہوجائیں - بقیہ سوال ( دوسرے ) مولانا صاحب سے بھی میں نے اس تجویز کا ذکر کیا تھا - انہوں نے بھی بہت پسند کیا اور وہ خود بھی اس بارہ میں کچھ لکھ رہے ہیں - جواب - لکھنے سے کیا ہوتا ہے اصل چیز برتاؤ ہے اور تحریر اس کے تابع - بقیہ سوال - پس اگر حضرت ولا کے نزدیک بھی یہ مناسب ہو اور کوئی زحمت نہ ہوتو چند سوال حاضر ہیں ان کا جواب کسی قدر تفصیل سے ارقام فرمادیا جاوے ان شاء اللہ جماعت ایک بڑے تفنہ سے بچ جائے گی جو بالکل سر پر پہنچ چکا ہے - جواب - اور یہ بھی احتمال ہے کہ فنتہ شدید ہوجائے گا - بقیہ سوال - میں نے خود بعض بے باکوں سےا یسے کلمات سنے ہیں جو تفسیق کے حدود سے بھی بڑھ جاتے ہیں اور اگر ہمارے اکابر کو ان کا علم ہوتو یقینا بہت زیادہ اذیت اور کلی تکلیف ہو - جواب - اس کا انسداد اس تجویز کردہ بیر سے نہ ہوگا بلکہ برتاؤ سے ہوسکتا ہے اور ایسے برتاؤ کی امید نہیں مجالس میں زبان نہیں رکتی - خواہ دونوں طرف یا ایک طرف - تو حقیقی نزاع اور لفظی اجتماع زیادہ خطرناک اور مضر ہے - ملحض جواب - یہ ہے کہ اختلاف اجتہادی نہیں رہا - میرے اعتقاد میں ان کا مسلک معصیت میں داخل ہے اور ان کے اعتقاد میں میرا مسلک -