ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
نہیں سکتیں انسان خواہ لاکھ کوشش کرے جو بات ہونئ ہے ضرور ہو کر رہے گی اس کی بابت پہلے عرض یہ ہے آیا یہ عقیدہ ٹھیک ہے یا نہیں - جواب - بالکل ٹھیک - بقیہ سوال - اگر ٹھیک ہے تو اس میں شک نہیں کہ مجھے اس سے بہت سے معاملات میں مدد بھی ملتی ہے لیکن بعض باتوں میں شبہ بھی ہے مدد تو یہ ملتی ہے کہ مجھے کسی بات میں گھبراہٹ نہیں ہوتی اور یہی خیال کرلیتا ہوں کہ جو کچھ ہوتا ہے وہ تو ہو کر ہی رہے گا پھر گھبرانے اور فکر کرنے کی کیا ضرورت - جواب - ماشاء اللہ بڑی دولت ہے - بقیہ سوال - لیکن شبہ یہ ہوتا ہے کہ جب میں کسی بات کے لئے خدوند کریم سے دعا کرتا ہوں تو دل میں یہ بات آتی ہے کہ جب واقعات پہلے ہی فیصلہ ہوچکے ہیں تو دعا کیا اثر کرے گی ( اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں دعا نہیں کرتا ) جواب - و کھانا کیوں کھاتے ہو جب سب فیصلہ ہوچکا ہے کہ پیٹ بھرے گا یا نہیں پھر کھانے سے کیا فائدہ - بقیہ سوال - ( 2 ) دوسری بات یہ ہے کہ اسی خیال کے مطابق میرا تعویزات وغیرہ پر بھی بہت کم یقین ہے اور اسی طرح کئی باتیں ہیں - جواب - دوسرے اسباب پر کیوں یقین ہے وہ تقریر تو سب جگہ چلتی ہے مثلا اس خط میں شبہ کا جواب پوچھا ہے کیا اس کا فیصلہ نہیں ہوچکا پھر کیوں پوچھا - بقیہ سوال - ہاں میرے دل میں اس بات کا ایک جواب آتا ہے اور اس کے تحت میں اپنی دل کی تسلی کرتا ہوں وہ یہ کہ جس طرح خداوند کریم نے اور واقعات پہلے سے فیصلہ کر دیئے اسی طرح انسان کے لئے یہ بھی فیصلہ کردیا ہے کہ فلاں بات ایسی کوگی پھر انسان دعا کرے گا اور اس کو ایسا بدل دیا جائے گا - جواب - بدلنے کی کیا ضرورت ہے یہی لکھہا ہوا ہے کہ فلاں حادثہ کے لئے دعا ہوگی اور دعا کے بعد اس طرح ہوجائے گا -