ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
( جواب استفسار ) فقرہ اول کی بابت گزارش ہے کہ جس کو اصلی مالک کہنا چاہئے وہ اس وقت کوئی موجود نہیں باقی یہ عمل در آمد ادنیٰ سے اعلیی تک سب میں مساوی ہے اور اس وقت جو اہل اختیار ہیں ان کی اطلاع میں ہے اور کسی ناگوار نہیں گزرتا بلکہ اس سے کم و بیش سب ہی فائدہ اٹھاتے ہیں - جواب قطعی - میں اہلکاران گورنمنٹ سے سنا ہے کہ بچے ہوئے کا اختیار دیا جاتا ہے جیسا کہ کمی کا ذمہ داربنایا جاتا ہے اس صورت میں جواب یہ ہے بچے ہوئے کو استعمال میں لانا درست ہے - ( فقرہ 2 ) - اگر افسر کو کسی اہلکار یا ماتحت کی نقص کار گزاری کے متعلق اس عدم موجودگی میں ان نقائص کی اطلاع دی جاوے یا شکایت کی جاوے تو یہ غیبت میں داخل ہے یا نہیں - ( استفسار ) کیا یہ شخص اطلاع دینے کے لئے مامور ہے اور وہ نقصان کس قسم اور کس درجہ کا ہے - ( جواب استفسار ) سر شتہ دار کے اپنے اختیارات تو کچھ نہیں ہوتے البتہ وہ اہلکار ان دفتر کے کام کا نگراں ہوتا ہے اور یہ بات بھی اس کے فرائض میں سے ہے کہ اگر کسی اہلکار کے کام میں کو نقص دیکھے خواہ وہ روپیہ پیسہ یا سامان یا تحریری کار روائی کے متعلق ہوتو افسر کو اس کی اطلاع کردے اس کی کیا صورت ہے - ( جواب قطعی ) آپ کی تقریر سے معلوم ہوا کہ یہ اطلاع اس کے فرائض میں سے ہے - اب جواب یہ ہے کہ اس حالت میں اطلاع ضروری ہے لیکن وہ نقصان قلیل ہوتو اطلاع کے ساتھ سفارش معافی کی بھی لکھ دینا مناسب ہے - ( 3 نوٹ منجانب حضرت ) مسائل کے لئے خاص خط آنا مناسب ہے جس میں ذکر و شغل کے متعلق اطلاع واستفسار نہ ہو طبیعت پر قدرے گرانی ہوتی ہے - ( معذرت منجانب کاتب ) کفایت کے خیال سے ایک ہی لفافہ میں مسائل کا پرچہ بھی رکھ دیا گیا تھا اگر ناگوار ہوا ہوا تو معاف فرمادیں - ( جواب معذرت ) خدا نخواستہ کوئی ناگواری نہیں لیکن مختلف کاموں کے جمع ہونے