ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
میری رائے ناقص میں آتا ہے کچھ ملزمت کے لئے ناموزوں ساہوں اور پھر یہ ڈر لگا ہے کہ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے اور یہ وسوسہ ہے اگر ملازمت نہ کروں تو پھر اور کسی کام کے قابل بھی تو اپنے کو نہیں پاتا - جواب - منتظر لطیفہ غیبی کے رہئے خود کچھ تصرف یا تجویز نہ کیجئے - مضمون - ایک حالت عجیب ہے اللہ تعالیٰ کچھ ایسا برگزیدہ اور رفیع الشان ہے کہ عاجزی اور انکساری میں تو بہت جی لگتا ہے اور اس کو مالک اور اقا سمجھنے میں بڑا لطف آتا ہے مگر اس کو معشوق سمجھنے میں نہ صرف وقت ہوتی ہے بلکہ کچھ جی کو نہیں لگتی چھوٹا منہ بڑی بات معلوم ہوتی ہے - جواب - تجلیات حسب استعداد مختلف ہیں جو آسانی اور بے تکلیف سے جم جاوے اسی میں مشغول ہونا مناسب ہے - مضمون - حضور سے دل باتیں کیا کرتا ہے اور تحریر خط کے وقت وہی مزا ملتا ہے جوگھر کے لوگوں کو ( یعنی بیوی کو ) بعض وقت خط کے لکھنے می آیا گویا س مزے میں ابھی حصہ بانٹ ہے سمجھ میں نہیں آتا کہ کیوں طبیعت یکسو نہیں ہوجاتی - ماشاء اللہ فلاں صاحب کی طبیعت ایسی ہے کہ حضور کی محبت ہر چیز پر غالب ہے - جواب - یہ بھی وی اوپر والی بات ہے اختلاف استعداد کی آپ کے لئے یہی نافع ہے فلاں صاحب کے لئے وہی نافع ہے دونوں حالتوں محمود ہیں ایک کو دوسرے کی ہوس اپنے ضرر کی ہوس ہے - مضمون - ایک بات یہ سمجھ میں نہیں آتی اور سمجھ میں آتی بھی ہے اپنی کمزوری اور ضعف ایمان ہے باوجود اس بات کو اچھی طرح سے سمجھ لینے کے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا اور اکل حلال کی روزی کمانا روزی کو تنگ نہ کردے گا مگر پھر بھی محبت مال کی آجاتی ہے - جواب - یہ میلان طبعی ہے جس کے ساتھ مصالح عقلی منضم ہیں - یہ بخل نہیں ہے بلکہ اگر یہ ہوتا اور طبیعت فطرۃ زیادہ قوی نہیں تھی تو ضرر ہوتا - مضمون - حضور دعا فرمائیں کہ قناعت نصیب ہو اور مال کی توجڑ ہی سے محبت جاتی ہے -