ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
جائے کہ اس نے ایک معمول مقرر کرلیا ہے - کیونکہ بعض اوقا محض التزام کی بنا پر پیش کرتا ہے - اس میں خلوص نہیں ہوتا پھر ہدیہ اور نذر لینے میں بھی خاص ضوابط ہیں مثلا کوئی معمولی آمدنی والا اگر کچھ نذر کرے تو اس کی ایک دن کی پیداور سے زائد نہ ہو اور اس شخص سے تعلقات اور ملاقات میں بے تکلیف بھی ہوگئی ہو جس کی نسبت یہ وہم بھی نہ ہوسکے کہ اس کو کوئی گرانی ہوگی وہ بھی ہمیشہ نہیں بلکہ گاہے گاہے - چنانچہ حیدر آباد میں بعض لوگوں نے نذریں پیش کیں - جوان ضوابط کے دائرہ سے باہر تھیں - آپ نے قبول نہیں فرمائیں - مزاحا فرماتے ہیں - اس قدر کسی بے تکلف دوست سے قبول فرمالینا جس سے اس کو تکلیف نہ ہو ہمارا حق ہے کیونکہ ہم نے تردد معاش کر کے ان کی اصلاح کا کام اپنے ذمہ لیا ہے اس معاملہ میں حضور کی قناعت اور استغناء اتنا بلند ہے کہ اس میں شک نہیں رہتا کہ آپ کی صریح کرامت ہے - کئی ایک خدام و عقیدت مند و صاحب ثروت موجود ہیں مگر آپ نے ان سے اس قدر کبھی نہیں لیا کہ کسی نصاب کی حد تک پہنچے الا نادرا نواب ڈھاکہ نے ایک مرتبہ باصرار حضرت کی دعوت کی اور چونکہ ان کو معلوم تھا اس لئے بلطائف الحیل کچھ سامان اور نقد نذر کرنے کی اجازت چاہی اور یہ کہا کہ ایسے موقع پر نہ لینے میں ہماری سبکی ہے - آپ نے جواب دیا بہت اچھا لوگوں کے سامنے تو قبول کرلوں گا مگر خلوت میں واپس کردوں گا کیونکہ بھری مجلس میں نہ دینا آپ کے طرز کے خلاف ہے اور میرا انکار کرنا آپ کی توہین اور قبول کرنا میری توہین ہے - میں اس وقت اپنی توہین گوارا کر کے لے لوں گا - پھر رکھنا میرے رویہ کے خلاف ہے لہذا واپس - نواب صاحب کو دم مارنے کی جگہ نہ تھی اور الٹے شرمندہ ہوئے - فرمایا آج تک جس قدر مشائخ میرے پاس آئے - میری دنیا بھی لے گئے اور دین بھی - جناب کے ویسا میں نے کسی کو نہیں پایا - اس گفتگو میں حضور میری طرف مخاطب ہوئے اور ارشاد فرمایا کہ سفر خرچ اور کرایہ سے جو نواب صاحب نے دیا تھا - تقریبا بیس روپیہ بچ گئے تھے - میرے قاعدے کی رو سے تو واپس کرنا چاہئے تھا مگر میں نے سمجھا اس حقیر رقم کی واپسی میں نواب صاحب کو رنج ہوگا - اس کے علاوہ ان کو اس کی پرواہ ہی کیا - محض ان کی توہین کے خیال سے میں نے وہ رقم مجسد کے ایک سائبان میں خرچ کرلی - مگر ان کو اطلاع کردی - یہ تمام وہ سنن ہیں جو آھ کل مردہ ہوچکی تھیں - جن کا احیاء آپ نے فرمایا - پھر اس قناعت پر بھی یہ حالت ہے کہ خانقاہ سالکین فقرائ سے معمور ہے - ایک ابتدائی تعلیم کا مدرسہ بھی جاری ہے جب سے ہندوؤں نے شد ہی کا فساد ایجاد کیا - ایک شعبہ تبلیغ بھی