ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
مردہ ہونے میں کوئی شک نہیں جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اکمل صحابہ اور اہل رائے کو اپنے نزدیک یا کسی نووارد مہمان کو تواضعا کوئی خاص نشست عطا فرماتے تھے اور مدارج کا لحاظ رہتا تھا - اسی طرح حضرت حکیم الامت کی مجلس مقدس میں بھی ہوتا ہے کوئی شخص اس کے خلاف حرکت نہیں کرسکتا ہے - دعوتوں کا سلسلہ جب شروع ہوا تو اس میں بھی احیاء سنت تھا - صاحب دعوت سے صاف فرمادیتے کہ ایک میں اور میرے ساتھ ایک خادم ہوگا - باقی رفقاۓ میں سے ہر شخص اپنے کھانے کا متکفل ہے میرے ساتھ بلا تمیز مدعو وغیر مدعو کا جھمگھٹا نہیں ہوا کرتا - صاھب دعوت کا اختیار ہونا چاہئے - دورے کسی کو دعوت دے یا نہ دے اور اگر دے تو صرف اپنے تعلقات اور تعارف کی بنا پر دے - حضرت کی وجاہت کو اس میں ہرگز دخل نہیں ہوتا بلکہ آپ تو فرماتے ہیں کہ کھائیں دوسرے اور صاحب دعوت کا احسان مجھ پر کیوں - کھانے کے بارہ میں فرمادیتے کہ اگر ایک ہی کھانا ہوتو بہتر ہے - الوان نہ ہوں معدہ پر برا اثر پڑتا ہے یہ بھی غالبا محض اتباع سنت کے خیال سے فرماتے تھے جس کی تعبیر اخفا یہ فرمادیتے تھے - اسی طرح حضور اپنے رفقاء سے فرمادیتے ہیں کہ ہر شخص اپنے بل بوتے پر سفر کرے - اپنی تمام ضروریات کا انتظام ہر شخص بازار سے کرے - الا اس صورت میں کہ کوئی صاحب بی یقین و تخصیص اسمائ اسمائ کسی کو دعوت دے - میں یہ نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے کسی کو تکلیف ہو - یہ بھی اس سنت کا اتباع ہے کہ آںحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک طفیلی کو دروازہ صاحب دعوت پر سے واپس فرمادیا تھا - حقیقت میں یہ وہ اخلاق ہیں کہ باوجود جدید تہزیبوں اور علمی ترقیوں کے کسی نے اس کے خلاف پر فتویٰ نہیں دیا - کس قدر بے غیرتی اور بے حمیتی ہے کہ کھلانے والا تو راضی نہیں دل میں کڑھ رہا ہے مگر پیر صاحب ہیں کہ لشکر کے کر پہنچے ہیں اچھی خاصی چڑھائی ہے - بلکہ پورے طور ڈیکتی کی تعریف صادق آتی ہے - اس ڈیکتی کو حدیث شریف میں یوں بیان فرمایا گیا ہے کہ جو بلا دعوت کسی کے گھر کھانے کے لئے جاتا ہے سارق ہو کر داخل ہوتا ہے اور جب کھا کر نکلتا ہے مغیر یعنی غاصب اور لٹیرا ہو کر نکلتا ہے - یہ بھی کوئی مزاق ہے کہ جہاں پیر صاحب دورہ پر نکلے بہت سے طفیلی جو ہمیشہ اسی قسم کے مواقع کی تلاش میں رہتے ہیں بو پہنچ جاتے ہیں یہاں سے ایک وہاں سے ایک غرض ایک لشکر جمع ہوگیا - پیر صاحب نے یہ سمجھا اونہہ میرا کیا بگڑتا ہے رہنے دو حشمت و شوکت میں اور اضافہ ہوا - یہ فوج یا جوج ماجوج کی طرح جس گھر پر پہنچی اسے تباہ کردیا - اگر کسی کو علم قبل از قبل ہوگیا