ملفوظات حکیم الامت جلد 30 - یونیکوڈ |
|
سے یہ ارشاد فرماتے ہوئے کہ گو میں چایئے نہیں پیتا مگر میں وہاں پی لوں گا - ذرا سی چاء کیا نقصان کرے گی منظوری درخواست عطافرمادی - ان الفاظ کا اثر جو مجھ پر ہوا وہ بیان میں نہیں آسکتا - غرض 19 سمبر 1938ء کی صبح ہوئی اور میرے کمرے میں برکتوں اور رحمتوں کے آثار ظاہر ہونا شروع ہوگئے - جناب سید اعزاز رسول صاحب ام ال اے تعلقد ارسندیلہ ضلع ہردوئی ( جنکی عمارت نمبر 9 واقع قیصر باغ لکھنو میں میرا قیام ہے ) جناب حکیم ڈاکٹر عبد العلی صاحب ندوی - جناب شیخ علی صاحب رئیس جگور جناب مولوی عبد الحمید صاحب پنشنر تحصیلدار جناب حکم کرم حسین صاحب سیتاپوری جناب مولوی عبد الغنی صاحب پھوپلوری جناب حاجی حقداد خان صاھب جناب محمد حبیب صاحب الٰہ آباد اور کئی حضرات تشریف لے آئے - کافی مجمع ہوگیا تھا دو کمرے بھرے ہوئے تھے - حضرت اقدس تفریح سے واپسی پر جس طرح رونق افروز ہوئے ہیں اس کی کیفیت میرے دل سے پوچھئے معلوم ہوتا تھا کہ آج تمام انور و برکات و فیوض اور کل رحمتیں یہاں جمع ہوگئی ہیں - بر زمینے کہ نشان کف پائے تو بود سالہا سجدہ صاحب نظراں خواہد حضرت والا کے ہمراہ مولوی جمیل احمد صاحب سیمع اللہ خان صاحب مولوی محمد حسن صاحب ( مولوی جمیل احمد صاحب کی دونوں بچیاں مولوی محمد حسن صاحب کی بچی ) یہ سب تھے - اس وقت اور حضرات تو آچکے تھے - صرف حکیم صاحبان جھوائی ٹولہ کا انتظار تھا - ٹیلی فون سے معلوم ہوا کہ جناب شفاء الملک صاحب کا موٹر بگڑ گیا ہے اب دوسرے موٹر پر تشریف لارہے ہیں اس انتظار میں حضرت والا کو زیادہ قیام فرمانا پڑا - خدا خدا کر کے جناب شفاء الملک حکیم عبد الحمید صاحب جناب عبد المجید صاحب اور جناب حکیم عبد المعید صاحب تشریف لے آئے - اور ناشتہ و چائے میں شرکت فرما کر احقر کو ممنون کرم بنادیا - حضرت والا نے یہ بھی گوارا نہیں فرمایا کہ موٹر مقررہ وقت سے زیادہ روکا جائے - چنانچہ وہ موٹر حکیم صاحب کے تشریف لانے سے پہلے واپس کردیا گیا - اور حضرت والا وہاں سے ناشتے وغیرہ سے فراغت کے بعد سید اعزاع رسول کے موٹر پر مولوی گنج تشریف لے گئے -