ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
تمھید حضرت والا نے بغرض تبدیل آب وہوا ۔ واستراحت گورکپور کی طرف ماہ صفر 1335 ھ میں سفر کیا اور اپنے بھائی منشی اکبر علی صاحب منیجر ریاست مجھولی ضلع گورکھپور کے پاس دورہ میں تشریف لے گئے دو تین دن مختلف مقامات پر قیام رہا ۔ کیونکہ منشی صاحب دورہ میں تھے ۔ اسی دورہ میں منشی صاحب نے قصبہ شاہ پور ضلع گورکھپور کا کوچ کیا ۔ حضرت والا بھی اسی مقام پر پہنچے ۔ اتفاقا جمعہ کا دن اسی مقام پر آگیا قیام حضرت والا قصبہ سے قریب ایک میل کے فاصلے پر تھا ۔ جمعہ کی نماز پڑھنے کیلئے قصبہ میں تشریف لے چلے ۔ جب بنگلہ سے جمعہ کی نماز کو چلے تھے تو راستہ میں منشی اکبر علی صاحب نے احقر سے پوچھا کہ آج بعد نماز جمعہ وعظ ہوگا ۔ یا نہیں ۔ میں نے عرض کیا کہ میں کیا کہہ سکتا ہوں ۔ حضرت کی رائے پر ہے ہاں اتنا مجھے معلوم ہے کہ اب تک کہیں وعظ نہیں فرمایا ہے ۔ گورکھپور میں بھی درخواست کی گئی تھی تو یہی جواب دیا تھا کہ میں نے یہ سفر استراحت کیلئے کیا ہے ۔ طبیعت ضعیف ہے وعظ کے تعب کی متحمل نہیں بیان کر نے سے سفر کی غایت ہی فوت ہو جائے گی ۔ یہ سن کر منشی اکبر علی صاحب خاموش ہو گئے بعد نماز جمعہ قاضی صاحب امام مسجد کھڑے ہوئے اور پکار کر کہا کہ آپ لوگوں کو اگر شوق وعظ کا ہوتو مولانا صاحب سے عرض کیا جائے ۔ اس پر چند آدمیوں نے یکے بعد دیگرے شوق ظاہر کیا ۔ اور رفتہ رفتہ سب نمازیوں نے اتفاق کیا کہ ہاں وعظ ضرور ہونا چاہئے قاضی صاحب نے کہا حضرت کچھ بیان فرما دیجئے ۔ فرمایا میں اس سے معذور ہوں کیونکہ تھوڑے بیان سے سیری نہ ہوگی اور زیادہ بیان کا میں متحمل نہیں ہوں ۔ قاضی صاحب نے کہا ہم یہ اطمینان دلاتے ہیں ۔ کہ تھوڑے سے تھوڑا بیان بھی ہماری تسلی کے لئے کافی ہے ۔ دیکھئے قرآن شریف میں بڑی سورتیں بھی ہیں ۔ اور قل ھواللہ بھی ہے ۔ فرمایا بس قل ہو اللہ پڑھ دوں تو آپ کافی سمجھیں گے ۔ کہا ہاں چاہے آپ صرف قل ہو اللہ ہی پڑھ دیں اور اس کا ترجمہ بھی نہ کریں ۔ اور یہ بات ہم صاف اور سچے دل سے کہتے ہیں ۔ اس پر حضرت والا بیان پر آمادہ ہو گئے اور بیان سے پہلے فرمایا کہ میرا ارادہ اس سفر میں بیان کا بالکل نہ تھا ۔ مگر اس وقت ایسے پیرایہ سے فرمائش کی گئی ہے ۔ جس کا مجھ پر بڑا اثر ہوا ایسا کہ اصرار کرنے سے ہر گز نہ ہوتا وہ یہ کہ وعظ کی مقدار کو میری رائے پر چھوڑ دیا گیا ہے یہ ترک اصرار میرے اوپر اصرار سے