ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
یا وہ جانیں تم کون ہو بیچ میں بولنے والے (بحمداللہ میں نے تہذیب سے باہر کبھی قدم نہیں رکھا )وہ میرے بزرگ ہیں ان کو منصب سے کہنے کا اور جانے کتنی دفعہ انہوں نے ہم کو بچپن میں مارا ہوگا ۔ اور ہم نےکتنی دفعہ ان پر پیشاب کیا ہوگا ۔ ہم اور وہ دو نہیں ہیں۔اس نے یہ باتیں جاکر ان سے نقل کردی اس کا بڑا اثر ہوا پھر ایک شخص نےان سے کہا آپ ہی مل لیجئے کہا مل تو لوں گا مگر میرا خیال ہے کہ وہ مجھ سے نہ ملے گا ۔ اور کہیں مل جائے گا ۔ اس نے کہا نہیں ایسا ہرگز نہ ہوگا۔ میں ذمہ دار ہوں ۔مگر ان کو بہت غیظ تھا کہا میں ملوں گابھی تو بڑابن کر تو ملوں گا نہیں وہ بڑاسمجھتا تو خود ہی آکر نہ ملتا ۔ ہاں رندبن کرملوں گا ۔اوپانجامہ اتارکر اسکے سامنے جاؤں گا تو کیا اس حالت میں بھی وہ مجھ سے ملےگا ۔ اس شخص نے کہا اس حالت میں میں ذمہ نہیں کرتا ۔اسی اثناء میں عید آگئی اتفاق سے ان موٹھ بھیڑ ہوگئی ۔مگر میں نے سلام نہ کیا اس پر بڑے خفا ہوئے ۔ پھر بقر عید آگئی مجھے اسوقت قرائن سے معلوم ہوا کہ آج امامت کرنا پڑے گی تردد ہوا کہ میں ان کے سامنے نماز کیسے پڑھاؤں گا ان کو امام بنانا چاہئے ۔مگر اس کو اور لوگ شاید نہ مانیں اور امام بن گیا ۔ تو علاوہ بدتمیزی کےان کو کدورت رہے گی ۔ کیونکہ مجھ کو باطل پرست سمجھتےہیں آخر یہ کیا کہ نماز جلال آباد جاکر پڑھی ۔ غرض ان سے بول چال نہیں ہوئی پھر وہ چلے گئے اور وفات بھی ہوگئی ۔ بس سن لیا آپ نے ہمت یوں کرنا چاہئے ۔ مولوی صاحب نے عرض کیا اس سے پریشانی ہے کہ میں حضرت سےدور ہوں اور حضور ی کی کوئی صورت نہیں ۔ فرمایا آپ کچھ بھی کہیں بڑی وجہ پریشانی کی کشاکشی ہےاور میں کہتا ہوں کہ ان قصوں سے یہ نفع ہے کہ آپ کو راہ کی بصیرت ہوئی مجھے اس پریشانی سے بڑا نفع ہوا گھر میں اس کی مثال دیا کرتے ہیں کہ یہ ایسا ہے جیسے کوئی گلستان میں رستہ قطع کررہا تھا درمیان میں برابر میں ایک خارستان آگیا یہ شخص اس میں جا گھسا پھر لوٹ پھر کے اسی گلستان میں آکر چلنے لگا تو اس کو مقصود کی قدر زیادہ ہوتی ہے نیز اس کو خارستان میں گذرنے سے تمام ان دشواریوں کاعلم ہوجاتا ہے جو راہ میں پیش آتی ہیں۔پھر وہ دوسروں کو لے چلنے میں بڑا ماہر ہوجاتا ہے ۔ گھر میں سمجھ اس فن کی بہت اچھی ہے ہاں عمل نہیں۔افسوس کیا کہ ایسا آدمی کام نہ کرے ۔کام نہ کرنے سے بعضے اخلاق بھی بے اصلاح ہیں اور اس پریشانی سے مختلف شیوخ کے بعد حضرت کی دستگیری دیکھ کر بڑا نفع ظہورشان حاجی صاحب کا ہوا زمانہ قبض میں اور دل میں اوروں سے بھی رجوع کیا ۔حضرت کسی نے وظیفے بتادیئے اور کسی نے کچھ کسی نے کچھ محقق ایک بھی نہ ملا۔ حضرت کا عجیب طریقہ تھا ۔اور اصل میں مرض کو ایسا صحیح