ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
آچکا ہے کہ کسی کو آیا ہوگا ۔متین شیوخ ان مصیبتوں کو کیا جانیں۔ان کا علم تواسی شخص کو ہوتا ہے جو خود ان کو چکھ چکا ہے مجھے بچپن سے خوش عقیدگی بہت تھی۔سوءظن کا مادہ بالکل نہ تھا ۔ ہر شخص کیساتھ اعتقاد ہوجاتا ہے ۔ اور اصلیت اس کی یہ تھی کہ مجھے طلب بہت تھی ۔ ایسی حالت تھی جیسے پیاسا پانی کو ڈھونڈتا ہے ۔ ہر شخص پر یہی نظر پڑتی تھی کہ شاید اس سے کچھ مل جائے یہ حالت بہت خطرناک ہوتی ہے مگر حق تعالی نے فضل کیا کہ کسی جعلساز اور مکار کے پھندے میں نہیں پڑگیا ۔ اول حضرت گنگوہی ؒسے تعلق پیدا کرنا چاہا ۔ مگر حضرت نے طالب علمی کےسبب انکار کیا پھرحضرت حاجی صاحب کے پاس پہنچا یہ ابتدا ءزمانہ شباب کا ذکر ہے ۔حضرت کے پاس لوٹ کر آیا تو سیری نہ ہوئی تھی ۔ جو کچھ حضرت حاجی صاحب نے تعلیم فرمایا وہ کرتا رہا مگر اس میں انتظار ہوا ثمرات کا اور انتظار بھی تعجیل کےساتھ بس یہ چاہتا تھاکہ آج ہوجائے جو کچھ ہونا ہے مل جائے ۔۔۔۔صاحب اور انہوں نے خود خواہش کی کہ مجھ سے کچھ حاصل کرو ۔ میں نے منظور کرلیا ۔ انہوں نے کچھ بتلایا میں نے اس کے موافق شغل شروع کردیا ۔ تو اس قدر پریشانی بڑھ گئی کہ میں بیان نہیں کرسکتا دل دوطرف کھنچتاتھا ۔اور دونوں تعلیموں میں کچھ اختلاف بھی تھا ۔ ایسے وقت میں اس شخص کی حالت جس کی پیاس بڑھی ہوئی ہو۔اور تعجیل حد سے زیادہ ہو آپ خود اندازہ کرسکتے ہیں ۔ دو مہینہ تک یہ حالت رہی کہ خود کشی تک کے وسوسے آتے تھے اگر حق تعالی کی دستگیری نہ ہوتی تو خود کشی میں کچھ بھی کسر نہ تھی ۔ حتی کہ ایک روز تنہائی میں ایک شخص میرے پاس آئے ان کےہاتھ میں بندوق تھی ۔ اس وقت میں بالکل آمادہ ہوگیا کہ اپنی خواہش ان سے ظاہر کروں کہ میں حیات سے تنگ آگیا اب دنیا کو مجھ سےپاک کردو ۔ اور قریب ہی تھا کہ ان سے کہہ ہی بیٹھوں پھر سوچا کہ یہ کسی طرح مانیں گے نہیں ہر شخص کو اپنا پس وپیش بھی تو ہوتا ہے قتل وہ شخص کرسکتا ہے جو اپنی جان کھونے پر آمادہ ہوجائے ۔ پھر میرے وہ کوئی مخالف نہیں تھے بلکہ محبت رکھنے والے تھے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ ایسی بے ہودہ بات کو مان لیں سوائے اسکے کچھ نہ ہوتا کہ میرا چھچورپن ظاہر ہوتا ۔ اس خیال سے زبان پر آئی ہوئی بات رک گئی ۔ خداتعالی کو بہتر کرنا تھا ۔ غرض اس قدر پریشانی تھی کہ یہ نوبتیں ہوگئیں ۔ بالاخر حضرت حاجی صاحب کو لکھا ۔ حضرت گنگوہی ؒ کو اس واسطے اطلاع نہ کی کہ میں خود جانتا تھا کہ مولانا یہی کہیں گے کہ سب چھوڑ کر ایک طرف ہوجاؤ ۔ اور میرے دل میں خیال یہ جما ہواتھا ۔ کہ خذ ماصفا دع ماکدر۔