ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
نے کہا کہ آج معلوم ہوا کہ متبع سنت ہم بھی نہیں صرف دو چار سنن پر عمل کر رکھا ہے ۔ اسی طرح ایک غیر مقلد گندھی نے کہا کہ ہم لوگوں میں احتیاط بالکل نہیں ہے ہمارا عمل بالحدیث صرف آمین بالجہر اور رفع یدین میں ہے اس کے سوا کسی عمل کی طرف ہمارا ذہن ہی نہیں جاتا ۔ چنانچہ میں عطر میں تیل ملا کر بیچتا ہوں اور واقعی متقی جس کو کہتے ہیں وہ ان میں ایک بھی نہیں ۔ الاماشاءاللہ یہ کیسی گہری بات ہے اس میں سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیوں ان میں متقی نہیں ہوتے جبکہ ہر بات میں عمل بالحدیث کا دعوی ہے وجہ یہی ہے کہ کسی ایک کے پابند نہیں ہیں ۔ ذرا کوئی بات پیش آئی سوچ کر کسی ایک روایت پر عمل کر لیا اور روایتوں میں سے انتخاب کرنے کے لئے اپنی رائے کو کافی سمجھا ۔ پس اس کو صورۃ تو چاہئے کوئی اتباع حدیث کہہ لے مگر جب اس کا منتہا رائے پر ہے تو واقع میں اتباع رائے ہی تو ہوا ۔ اتباع ہونے سے بچنا جب ہی ہوتا ہے جب ایک سے بندھ جائے ۔ ورنہ نرے دعوے ہی دعوے ہیں مقلدین میں بہت سےلوگوں کی حالت اچھی نکلے گی ۔ بخلاف غیر مقلدین کے کہ کوئی شاذ ونادر ہی متقی نکل آئے تو نکل آئے ورنہ بہت سے حیلہ جو اور نفس پرور ہیں ۔ ابو حنیفہ ؒ سے بندھتا ہے نفس ورنہ چھچوندر کی طرح یہ ہانڈی جاسونگھی وہ ہانڈی جا سونگھی ۔ یوں کوئی محتاط بھی نکل آئے ۔ لیکن حکم اکثرپر ہوتا ہے اچھے اچھوں کے حالات ٹٹول کر دیکھ لئے ہیں ۔ اتقاء ایک میں بھی نہ پایا ۔ الا ماشاءاللہ اس کا اقرار خود ان کے گروہ کو بھی ہے ۔ احوط پر عمل کرنے والے کو ترک تقلید جائز ہے مگر مستلزم مفاسد ہے ہاں اگر کوئی احتیاط کرے اور مختلف اقوال میں سے احوط پر عمل کرے تو اس کو اتباع نفس دنیوی نہ کہیں گے ۔ اور اس میں فی نفسہ کوئی حرج بھی نہیں لیکن اول تو ایسا کرتا کون ہے اوریہ بہت مشکل ہے ۔ کوئی کرکے دیکھے تو معلوم ہو کہ کس قدر دشواریاں پیش آئیں گی ۔ اور ایسے محتاط کو بھی اجازات اس واسطے نہ دیں گے ۔کہ دوسروں پر اثر براپڑتا ہے اس کی احتیاط کی تقلید تو کوئی نہ کرے گا ہاں اس کی عدم تقلید کی تقلید کر لیں گے ۔اور پھر وہی اتباع ہوٰی باقی رہ جائے گا ۔ ہاں اگر یہ شخص گمنام جگہ ہواور اطمیناں ہو کہ دوسروں پر اثر نہ پڑے گا تو اس کا معاملہ اللہ پر ہے ۔ اگر اس کی نیت سچی ہے اور خوف خدا سے احوط کو اختیار کرتا ہے تو کچھ حرج نہیں ہے لیکن ایسی نظیر شاید ایک بھی ملنا مشکل ہے یہ صرف توسیع عقلی ہے ۔