ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
ہوگا گذر کر لیں گے حضرت آرام فرمائیں ۔ کیونکہ آج دن میں بھی آرام کا موقعہ نہیں ملا ہے خیر طوعا کرہا حضرت والا لیٹ گئے۔ لیکن طبیعت سے مجبوری ہے بار بار منہ کھول کر دیکھتے کہ خدام کس حال میں ہیں ۔ خدام نے اس خیال سےکہ حضرت والا کو ہماری تکلیف دیکھ کر تکلیف ہوگی یہ کیا کہ دونوں بنچوں کے درمیان میں اسباب تلے اوپر رکھ کر بستر بچھادیا خواجہ صاحب اس پر لیٹے اور احقر کو لیٹنے کی جگہ بالکل نہ ملی تو بینچ پر بیٹھ کر خواجہ صاحب کے پیروں کے اوپر پیر پھیلائے اس بینچ پر آدمی اس قدر تھے کہ بیٹھنا بھی مشکل تھا ۔ لیٹنا تو کیسا سب نیند میں جھوم رہے تھے ۔ ہر شخص کی خواہش یہی تھی کہ ذرا دیر کو لیٹنے کی جگہ مل جائے ۔ ادہر مولوی محمد یوسف صاحب برائے نام بینچ پر بیٹھے ہوئے پیر نیچے کو پھیلائے ہوئے تھے اور سخت بے چین تھے درمیان میں اسٹیشنوں پر اور دو چار مسافر بھی اسی حالت میں آکر بھر گئے خواجہ صاحب کی آنکھ تو احقر کی بے چینی ان سےنہ دیکھی گئی اور کہا تم میری جگہ لیٹ جاؤ اور میں تھوڑی دیر کے لئے تمھاری جگہ بیٹھ جاؤں ۔ احقر نےکہا اس سے کیا حاصل ہوگا ۔ ایک آدمی کو بہرحال تکلیف تو ضرور ہوگی وہ مجھ ہی کو سہی کہا میں بینچ پر بھی جیسے ممکن ہوگا کمر ٹیکنے کی جگہ کرلوں گا ۔ خیر احقر نے جگہ بدل لی ۔ لیکن آساں نمود اول وے افتاد مشکلہا کا مصداق ہوا ۔ خواجہ صاحب نے تو جیسے تیسے مسافروں کو دبادبو کر کمر ٹیک لی مگر وہ جگہ ایسی بری تھی کہ احقر لیٹ تو گیا اور لیٹتے ہی غلبہ نیند سے خبر نہ رہی ۔ ذرادیر نہ گذری تھی کہ ایک دم گھبرا کر آنکھ کھلی تو یہ معلوم ہوا کہ قبر کے اندر دفن کر دیا گیا ہوں نصف حصہ جسم کا بستر کے اوپر ہے اور پیر نیچے ہیں اورمیرے پیروں کے اوپر خواجہ صاحب کے پیر ہیں ۔ اورخواجہ صاحب کے پیروں پرایک اور مسافر کے پیر ہیں اور اسطرح سے دباہوا ہوں کہ نکلنا مشکل ہے ۔ بدشواری تمام اٹھ کر بیٹھا برابر میں بینچ پر حضر ت والا لیٹے ہوئے تھے احقر نے کوشش کی کہ اس طرح سے اٹھے کہ حضرت والا کے آرام میں خلل نہ پڑے مگر حضرت والا خدام کی تکلیف دیکھ کر خود بے چین تھے ۔ اور گو لیٹے تھے مگر خداجانے نیند آئی تھی کہ نہیں احقر کے اٹھتے ہی اٹھ کر بیٹھ گئے ۔ اور فرمایا کیا ہے عرض کیا کچھ نہیں ۔ فرمایا آرام نہیں ملا ۔ لہذا میری جگہ آجاؤ میں سولیا ہوں اب تم سو جاؤ ۔ عرض کیا حضرت جیسے کچھ سولئے ہیں میں برابر دیکھ رہا ہوں ۔ جناب وہیں آرام فرمائیں احقر کو کچھ تکلیف نہیں غرض ایسی تکلیف اس سفر میں ہوئی کہیں نہیں ہوئی تھی جیسی اس مسافت میں ہوئی وبضدھا تتعرف الاشیاء ،