ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
حضرت والا نے ریل میں منزل قرآن اور منزل مناجات مقبول ختم کی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔خدام اپنے معمولات سے فارغ ہوئے تو ادہر اُدہر کی باتیں خوش طبعی کے ساتھ ہوتی رہیں ۔گیارہ 11 بجے کے قریب خدام نے اسباب تیار کرنے کا ارادہ کیا ۔ خواجہ صاحب کا بستر بہت لمبا چوڑا اور بہت روئی دار اور موٹا تھا ۔اسکا نام حضرت والا نے خواجہ صاحب کا جہاز رکھا تھا ۔خواجہ صاحب نے بمشکل اس کو بستر بند سے باندھا ۔ پھر بھی بندش اس کی سیدھی نہ ہوئی ۔ تو حضرت والا فرماتے ہیں ۔ دیکھئے خواجہ صاحب کے بستر کی بندش ہی بتلا رہی ہے کہ خواجہ صاحب چشتی ہیں ۔جب بستر اٹھانے لگے تو اس میں سے گھڑی نکل پڑی تو خواجہ صاحب حضرت کے اس لفظ کو یاد کر کے بہت ہنسے کہ سارے ہی کام بے ڈھنگے ہیں بمشکل تو اس گھڑی کو بستر کے اندر باندھ پایا تھا اور یہ سوچا تھا کہ ریل سے تو کسی طرح اتر جائے پھر اسٹیشن پر باندھ جوڑ لیں گے ۔مگر یہ یہیں نکل پڑی تو حضرت فرماتے ہیں ۔یہ اسقاط قبل از وقت ہوا ۔ 12 بجے دن کے الہ آباد پہنچے ۔ بعض لوگوں کو اطلاع تھی مگر ٹھیک وقت مقرر نہ تھا ۔نیز اسٹیشن کی بھی تعیین نہ تھی اس واسطے کوئی آدمی بطور استقبال نہ آسکا ۔چھوٹی لائن کے اسٹیشن پر اترے ۔اور گاڑی کر کے مدرسہ احیاء العلوم کو روانہ ہوئے ۔ جب مدرسہ پر جا کر گاڑی رکی تو مولوی مسیح الدین صاحب کو اطلاع ہوئی فورا خدام کو لیکر دوڑے آئے اور ہاتھوں ہاتھ جائے قیام پر لے گئے گاڑی کا کرایہ بارہ آنہ تھا ۔وہ جملہ اشخاص پر تقسیم ہوا ۔فی کس دو آنہ آئے حضرت والا کا حساب احقر کے پاس تھا فرمایا دو آنہ میرے بھی دے دو ۔ حضرت والا نے تھوڑی دیر دوپہر کے وقت آرام فرمایا ۔اور احقر اور خواجہ صاحب مولوی اسحاق علی صاحب کو اطلاع کرنے کے لئے محلہ کڑہ گئے اور بعد ظہر واپس آئے تجویز ہوئی کہ مہیوا گاؤں میں مولوی مسیح الدین صاحب کے مکان پر چلیں ۔یہ گاؤں لب دریائے چمن دریا پار الہ آباد سے تقریبا دو میل کے فاصلے پر واقع ہے چنانچہ دو گاڑیاں کرایہ کی گئیں ۔ اور حضرت والا اور ہم خدام اور مولوی مسیح الدین صاحب مع اپنے دو تین ہمرائیاں کے روانہ ہوئے ۔مولوی محمد اختر صاحب قنوج روانہ ہوئے اور یہ قرار داد ہوئی کہ حضرت والا جمعہ کے دن قنوج پہنچیں گے ۔اور اگر اس رائے میں کچھ تبدیلی ہوئی تو اطلاع کی جائے گی ۔ عصر کی نماز مہیو میں پڑی ۔ بعد عصر حضرت والا کو زنانہ مکان میں لے گئے چند منٹ کے بعد باہر تشریف لائے اور مختلف بات چیت ہوتی رہی ایک شخص آیا کہ مجھ کو کوا نے (سوتے میں