ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
ذرا غور سے کام لیں اور دل کو ٹٹولیں اور دیکھیں کہ اگر بھائی اکبر علی یہاں کے منیجر نہ ہوتے اور میں گشتی واعظوں کی طرح یہاں آتا تب بھی آپ یہ ہدیہ دیتے یا نہیں ۔ آپ اپنے اخلاق کی وجہ سے چاہے اس کو مان بھی لیں کہ جب بھی آپ ایسا کرتے مگر میرا قلب صاف نہیں ہوتا ۔ اور یہ بات دل سے نہیں نکلتی ۔ او راس کے لینے میں بشاشت نہ ہوگی ۔ اور جب بشاشت نہ ہوئی تو جو غرض ہے ہدیہ کی یعنی محبت پیدا ہونا وہ حاصل نہ ہوگی تو کیا نتیجہ ہوا کہ میں اس کو بالکل نا جائز سمجھتا ہوں ۔ کیونکہ جیسا بھائی اکبر علی کو ماتحتوں سے لینا جبر اور ظلم ہے ۔ ایسا ہی ان کے توسط سے دوسرے کا لینا ہے بلکہ یہ اس سے اشد ہے اس پر سر براہ کار صاحب کچھ خاموش ہوئے تو فرمایا آپ تکلف نہ کریں لینے دینے ہی پر کچھ منحصر نہیں آپ کے اخلاق نے مجھ کو بہت گرویدہ کر لیا ہے اور اگر یہ مانع نہ ہوتا تو میں ضرور لے لیتا ۔ سر براہ کار صاحب خاموش ہوئے اور وہ رقم جیب میں ڈال لی ۔ ندی پر پہنچے تو معلوم ہوا کہ کشتیاں دو قسم کی ایک چھوٹی او ر ایک بڑی موجود ہیں ۔ جس کو حضرت پسند فرمائیں ۔ اس میں اسباب رکھ دیا جائے ۔ حضرت والا نے رفقاء کی طرف دیکھا احقر نے عرض کیا میری رائے میں بڑی کشتی مناسب ہے ، کیونہ پانی کے تموج کا اثر اس پر کم ہو گا اور وقت ان شاء اللہ بہت کافی ہے اسی کو حضرت نے پسند فرمایا اور بڑی کشتی میں اسباب رکھا گیا ۔ جب اسباب رکھ دیا گیا تو مسلمان ضلع دار صاحب کو رٹ حضرت کو علیحدہ لے گئے ۔ اور کچھ نذر دی ان سے بھی حضرت والا نے وہی عذر کیا جو سر براہ کار صاحب سے کیا تھا ۔ مگر انہوں نے بے حد اصرار کیا یہاں تک کہ حضرت نا خوش ہوئے اور فرمایا مجھے مجبور نہ کیجئے میں اپنے اصول کو کسی کی خاطر بدل نہیں سکتا ۔ انہوں منشی اکبر علی صاحب سے عرض کیا کہ آپ سفارش کردیں مجھے واپس لینے کا بڑا ملال ہو گا ۔ منشی اکبر علی صاحب نے حضرت سے معمولی الفاظ میں کہا کیا حرج ہے قبول کر لیجئے ۔ فرمایا آتی ہوئی چیز کس کو بری معلوم ہوتی ہے ۔ اگر کوئی معمولی عذر ہوتا تب بھی میں قبول کر لیتا ۔ لیکن مانع شرعی موجود ہے ۔ اصرار کی ضرورت نہیں ۔ منشی اکبر علی صاحب نے ضلع دار صاحب سے فرمایا اصرار نہ کرو جو فرمادیں اس کو مان لو ۔ طبیعت کو مکدر کرنے سے کیا فائدہ اس پر وہ خاموش ہوگئے ۔ کشتی کی صورت یہ تھی کہ سطح کے اوپر کسی درخت کی لمبی لمبی شاخیں ، دونوں طرف تمام کشتی کے عرض میں اس طرح لگائی تھی جس سے کوہان پشت سائبان بن گیا تھا اور وہ اتنا اونچا تھا کہ اندر اس کے کھڑے ہو سکتے تھے ۔ ان کشتیوں میں دھوپ کے وقت اس سائبان کے اندر بیٹھتے ہیں اور جب ہوا کھانی