ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
جائے گی ۔ یہ سن کر منشی اکبر علی صاحب خاموش ہو گئے ۔ بعد نماز جمعہ قاضی صاحب امام مسجد کھڑے ہوئے اور پکار کر کہا کہ آپ لوگوں کو اگر شوق وعظ کا ہوتو مولانا صاحب سے عرض کیا جائے اس پر چند آدمیوں نے یکے بعد دیگرے شوق ظاہر کیا اور رفتہ رفتہ سب نمازیوں نے اتفاق کیا کہ ہاں وعظ ضروری ہونا چاہئے ۔ قاضی صاحب نے کہا حضرت کچھ بیان فرمادیجئے ۔ فرمایا میں اس سے معذور ہوں ۔ کیونکہ تھوڑے بیان سے لوگوں کی سیری نہ ہوگی اور زیادہ بیان کا میں متحمل نہیں ہوں ۔ قاضی صاحب نے کہا ہم یہ اطمینان دلاتے ہیں کہ تھوڑے سے تھوڑا بیان بھی ہماری تسلی کے لئے کافی ہوگا ۔ دیکھئے قرآن شریف میں بڑی سورتیں بھی ہیں اور قل ہواللہ بھی ہے فرمایا بس قل ہواللہ پڑھ دوں تو آپ کافی سمجھیں گے کہا ہاں ۔ چاہئے آپ صرف قل ہواللہ ہی پڑھ دیں اور اس کا ترجمہ بھی نہ کریں اور یہ بات ہم صاف سچے دل سے کہتے ہیں اس پر حضرت والا بیان پر آمادہ ہو گئے اور بیان سے پہلے فرمایا میرا ارادہ اس سفر میں بیان کا بالکل نہ تھا ۔ مگر اس وقت ایسے پیرایہ سے فرمائش کی گئی ہے جس کا مجھ پر بڑا اثر ہوا ایسا اصرار کرنے سے ہرگز نہ ہوتا ۔ وہ یہ کہ وعظ کی مقدار کو میری رائے پر چھوڑ دیا گیا ہے ترک اصرار میرے اوپر اصرار سے زیادہ موثر ہوا ۔ لہذا بیان کرتا ہوں اور اس آیت کا بیان فرمایا اقيموا الصلوة ولا تكونوا من المشركين ۔ یہ وعظ بحمد اللہ قلم بند ہو گیا ہے اور تبیض بھی ہو گئی ۔ خلاصہ بیان نماز کی تاکید اور عادات میں کفار کی مشابہت سے ممانعت تھا ۔ ایک گھنٹہ اٹھارہ منٹ بیان ہوا نام اس کا ادب الاسلام اور لقب ذم شبہ اھل الاصنام ۔ تجویز فرمایا ۔ بیان کے لہجہ سے ضعف مترشح ہوتا تھا ۔ احقر اس بات سے تعجب کر رہا تھا کہ قاضی صاحب نے درخواست کی اور اول دو چار آدمیوں نے اس سے اتفاق کیا پھر تمام مجمع نے ۔ اس ترتیب سے مترشح ہوتا تھا کہ باہمی تجویز سے ایسا ہوا ہے ۔ چنانچہ بعد میں میں معلوم ہوا کہ منشی اکبر علی صاحب کی سکھائی ہوئی تدبیر تھی کہ اس طرح درخواست اور تائید کرنا اور کوئی اصرار نہ کرنا نہ مطلق وعظ پر نہ وعظ کی مقدار پر 3 بج کر 10 منٹ پر وعظ ختم ہوا اور حضرت والا بنگلہ کی طرف روانہ ہوئے ۔ ایک ( اس کا نام مولوی عثمان تھا اس کو ذکر پیچھے بھی ہوا ہے ) شخص بعد وعظ مسجد ہی میں ملے اور عرض کیا میں کان پور سے آر رہا ہوں اول گورکھپور پہنچا پھر منجھولی گیا اور وہاں سے پتہ پاکر نر ہر پور پہنچا اور وہاں سے گولا اور وہاں سے یہاں حاضر ہوا انہوں نے بیان کیا کہ کان پور ایک مہینہ سے مشہور ہے