ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
بے آب ودانہ کہاں تک دوڑے گا ۔ امراء میں رحم نہیں ہوتا ۔ بار بار پوچھتے کہیں پتہ ہے یا نہیں ۔ حتی کہ شاہپور پہنچ گئے اور نہ گھوڑے کا پتہ اور نہ سائیس کا ۔ حضرت والا کے چہرہ ء مبارک پر رنج اور غصہ کے نمایاں آثار تھے ۔ شاہپور کے نیچے ایک ندی ہے اس کو بذریعہ کشتی کشتی عبور کرکے جانا ہوتا ہے جس گھات پر اترنا چاہئے تھا غلطی سے اس سے آگے دوسرے گھاٹ پر پہنچ گئے جس کی وجہ سے میل ڈیڑھ میل کا فاصلہ بڑھ گیا ۔ آج گولا سے چلتے وقت اندازہ کیا گیا ۔ کہ 11 بجے تک شاہپور پہنچ جائیں گے ۔ مگر اس کے خلاف ہوا ۔ اور راستہ میں دیر زیادہ لگی ۔ ایک جگہ فرمایا یہ راستہ چھوٹا خیال کیا گیا تھا ۔ مگر بڑھ گیا ۔ مسکر ا کر فرمایا معلوم ہوتا ہے کہ متبرک راستہ ہے کہ تھا چھوٹا اور ہو گیا بڑا اس میں برکت ہو گئی ۔ جب اس گھاٹ سے لبٹنا پڑا اور گوشاہپور ندی کے پار سامنے موجود تھا ۔ مگر دوسرے گھاٹ پر جانے کا راستہ ندی کے کنارہ کنارہ چکر کھا گیا تھا اور اس کے طے ہونے میں خلاف توقع دیر لگی اور گویہ راستہ لب دریا ہونے کی وجہ سے نہایت تفریح کا موقعہ تھا ۔ لیکن منزل مقصود سامنے ہونے کی حالت میں دیر لگنے سے انتظار کی تکلیف خلاف طبع تھی تو مسکرا کر فرمایا راست تو ختم ہو گیا مگر راستہ کا ضمیمہ باقی ہے گویا وہ متن تھا اور یہ حاشیہ ہے ۔ راستہ میں گاڑی کے بیل چلتے چلتے دائیں بائی ارہر کے کھیتوں میں منہ مارتے تھے ۔ گاڑی بان سے فرمایا اس کا خیال رکھو پرایا کھیت نہ کھانے دو ۔ گاڑی بان نے کہا یہ بیل کھیت نہیں کھاتے بلکہ کھیتوں کی اوس (شبنم ) سے منہ دھوتے ہیں فرمایا عجیب ہے ۔ 12 بج کر 55 منٹ پر شاہپور پہنچے کھانا ہمراہ تھا کھاتے جاتے تھے اور نرائن سائیس کی مصیبت کو یاد کرتے جاتے تھے ۔ کھانا کھاتے میں صاحبزادہ محمد علی گھوڑے پر سوار آگئے ان کو سامنے بلا کر بہت ڈانٹا اور کہا اب تمہاری سزا یہ ہے کہ اس گھوڑے پر چڑھنا کبھی نہ ملے گا ۔ میں بھائی سے کہہ دوں گا ۔ کہ ہرگز ہرگز ان کو سوار ہونے نہ دیا جائے ۔ اور پوچھا سائیس کہاں ہے عرض کیا مجھے وہ نہیں ملا مجھے تو ایک سادھو مل گئے تھے انہوں نے یہ راستہ شاہپور کا بتایا جس سے میں یہان پہنچ گیا ۔ یہ سن کر جو حالت حضرت کی ہوئی وہ دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی ۔ فرمایا کس قدر بے رحمی ہے وہ بھی تو تم جیسا انسان ہے بھوک پیاس اس کو نہیں لگی ہوگی ۔ یا اس کے پیر لوہے کے ہیں یا وہ تمھارا زر خرید ہے کہ حیوانات کی طرح اس کو دوڑاتے ہو ۔ بلکہ زرخرید غلام اور حیوان پر بھی رحم کرنا چاہئے ۔ اس طرھ بیدردی کے ساتھ کام لینا ان سے بھی جائز نہیں ۔ بہت دیر تک حضرت کا غصہ فرو نہیں ہوا ۔ تھوڑی کے بعد نرائن سائیس آگیا تو بے