اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شروع ہو بیوی ایک گھونٹ پانی کا منہ میں لے کر بیٹھ جائے اور ان بزرگ کی تو چُھو میں بھی کچھ اثر ہوگا۔ یہاں چھو میں تو کچھ اثرہے نہیں ،مگر یہ وعدہ کرتاہوں کہ ان شاء اللہ تعالیٰ لڑائی بند ہوجائے گی۔ خدا جانتاہے بے مثل علاج ہے۔ یہ تو حکمتِ عملی تھی، اصلی بات یہی ہے کہ عورتوں کی بدزبانی جڑ ہے بگاڑ کی۔ یہ عیب عورتوں میں سے نکل جاوے تو یہ سچ مچ کی حوریں بن جاویں۔ اور عورتوں کے یہ فضائل جو میں نے بیان کیے ہندوستان میں بھی زیادہ تر ہمارے نواح کے ساتھ خاص ہیں۔ بڑے شہروں میں عورتوں میںیہ فضائل کم پائے جاتے ہیں۔ بھوپال میں سنا ہے کہ آئے دن عورتیں قاضی کے یہاں کھڑی رہتی ہیں۔ ذرا ان کے کسی آرام میں کمی ہوئی اور عدالت میں پہنچیں۔ یہاں کی طرح نہیں کہ عورتیں عدالت کے نام سے بھی کانپتی ہیں۔ چاہے مرجائیں، مگر عدالت میں نہیں جاسکتیں۔ یوں آپس میں، عزیزوں میں، ہزار ہا باتیں اورہزار ہا شکایتیں کرلیں گی ،یہ تو ان کا مشغلہ ہی ہے ،مگر جب کچہری کانام آوے گا تو کانوں پر ہاتھ رکھ لیں گی کہ خدا نہ کرے جوحاکم کے یہاں ہم جاویں۔ یہ میں نہیں کہتا کہ ہمارے اطراف میںکوئی عورت بھی ایسی نہیںجو عدالت میں جاتی ہو۔ ہزاروں میں دو ایک ایسی بھی نکلیں گی، مگر غالب حالت عورتوں کی اس نواح میں یہی ہے کہ عدالت میں جانے سے گھبراتی ہیں۔حکایت یہاں ایک بزرگ حافظ صاحب تھے، ان کے صاحب زادے بیوی کی رعایت بہت کرتے تھے اور واقعی بیوی کی رعایت کرنا بھی چاہیے ،خواہ وہ پھوہڑ ہو یا بدتمیز ہو۔ کیوںکہ اس نے تمہارے واسطے اپنی ماں کو چھوڑا، باپ کو چھوڑا، سارے کنبہ کو چھوڑا۔ اب اس کی نظر صرف تمہارے ہی اوپر ہے، جو کچھ ہے اس کے لیے ایک شوہر کادم ہے۔ بس انسانیت کی بات یہی ہے کہ ایسے وفادار کوکسی قسم کی تکلیف نہ دی جائے اور جو کچھ ان سے بے تمیزی یا بے ادبی ہوجائے اس کو ناز سمجھا جائے ،کیوںکہ ان کی عقل کم ہے ،تمیز نہیں ہے ،ان کو بات کرنے کا سلیقہ نہیں، اس لیے گفتگو کاپیرایہ ایسا ہوجاتاہے جس سے مردوں کو تکلیف پہنچتی ہے ،مگر اس بدتمیزی کی حقیقت ناز ہے۔آخر وہ تمہارے سوا اورکس پر ناز کرنے جائیں۔ دنیا میں ایک تم ہی ان کے خریدار ہو: ناز براں کن کہ خریدار تست صاحبو! سوچنے کی بات ہے کہ ہم خدا تعالیٰ کے محکوم ہیں اوروہ ہماری کیا کیا رعایتیں کرتے ہیں۔ وہ کون سی بدتمیزی ہے جو بندے خدا تعالیٰ کے ساتھ نہیں کرتے۔مگر دیکھیے!اس کے مقابلہ میںحق تعالیٰ کا معاملہ بندوں کے ساتھ کیسا ہے کہ رزق