اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بتلانے کے قابل ایک بات ہے۔ اس واسطے ضرورت ہوئی اُسی کے مقصود بتانے کی۔میں اس کی تعیین ابھی کردوں گا، اسی سے وجہ معلوم ہوجائے گی اس آیت کے اختیار کرنے کی۔گو میں نے آیت پوری پڑھی ہے، مگر ترجمہ اسی جزوِ مقصود تک کروں گا۔ اول سمجھ لیجیے کہ اس سے اوپرحق تعالیٰ نے کچھ ذکر کیا ہے اہلِ طاعت کا اور ان کے بعض اقوال وافعال ذکر فرمائے ہیں کہ وہ ایسے لوگ ہیں کہ وہ ذکر کرتے ہیں حق تعالیٰ کا اور کائنات میں تفکر کرتے ہیں اور دعائیں کرتے ہیں ۔اور وہ دعائیں نقل فرمائی ہیں اور نقل کیا فرمائی ہیں بلکہ تعلیم فرمائی ہیں۔ نہایت پاکیزہ اور جامع دعائیں ہیں۔ اس کے بعد یہ آیت ہے جومیں نے پڑھی ہے: {فَاسْتَجَابَ لَہُمْ رَبُّہُمْ }إلخ، جس کا مطلب یہ ہے کہ اُ ن کی دعا قبول ہوئی اور ان کی درخواست منظور کی گئی۔اگلے جملے میں اس کی وجہ ارشاد ہے: {اَنِّیْ لَآ اُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ}(آل عمران: ۱۹۵) یہاں لام مقدر ہے، یعنی تقدیر لِأَنِّیْ ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ درخواست ان کی اس وجہ سے منظور ہوئی کہ میری عادت یہی ہے کہ میں کسی شخص کا عمل اور کسی کام کرنے والے کاکام ضائع اور برباد نہیں کیاکرتا۔ چوںکہ دعا بھی عمل ہے، اس واسطے اس کو بھی میں نے ضائع نہیں کیا، بلکہ اس کو منظور کرلیا اور وہ جو سوال کرتے ہیں وہ میں پورا کروں گا۔ ایک تو یہ توجیہ ہے ۔اور ایک یہ ہے کہ أَنِّی کی تقدیر لِأَنِّیْ نہیں ہے اور یہ علت نہیں ہے فَاسْتَجَابَ کی، بلکہ یہ جملہ مفعول ہے اِسْتَجَابَ کا۔ اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ حق تعالیٰ نے اس بات کو منظور فرمایا کہ ان کا کوئی عمل ضائع نہیں کریں گے۔ اس میں دعا بھی آگئی اور یہ اعمال بھی آگئے اور گو اوپر اعمال کے ضائع کرنے کی درخواست نہیں تھی ۔پھر استجاب کے کیا معنی ؟مگر اعمال تو مذکور ہیں یَذْکُرُوْنَ اور یَتَفَکَّرُوْنَ میں جواب اعمال کو شامل ہے، لِمَا قَالُوْا: کُلُّ مُطِیْعِ اللّٰہِ فَہُوَ ذَاکِرٌ۔ اور جو شخص عمل کرتاہے، بہ نیت قبول کے کرتاہے، تو عمل کرنا بھی درخواست ہے ضائع نہ کرنے کی۔پس اس طرح سے عدمِ اضاعۃ ’’اِسْتَجَابَ‘‘ کا مفعول بہ ہوگیا ۔یہ توتوجیہ کااختلاف ہے، لیکن ہرحال میں خلاصۂ مشترک اس کا یہ ہے کہ یہ بات معلوم کرادی گئی کہ خدا تعالیٰ کسی کا عمل ضائع نہیں کرتے۔ یہ مضمون ایسا ہے کہ سب جانتے ہیں اور جابجا آیتوںمیں مذکورہے۔ چناںچہ کئی جگہ آیا ہے: {اِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ0}(التوبۃ:۱۲۰) یقینااللہ تعالیٰ مخلصین کااجر ضائع نہیں کرتے۔ اور{فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ0}(الزلزال:۷) سو جو شخص(دنیا میں) ذرہ برابر نیکی کرے گا وہ (وہاں) اس کو دیکھ لے گا۔ بہرحال اس میں کسی کو اختلاف نہیں اور اس میںکوئی اشتباہ نہیں کہ خدا تعالیٰ کسی کا کام ضائع نہیں کرتے۔ چوںکہ یہ بہت ظاہر اورمُسلَّم بات ہے، لہٰذا اس وقت یہ بیان سے مقصود بھی نہیں۔ مقصود وہ ہے جو آگے ہے ،یعنی تعمیم اس حکم کی کہ