اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک کوتاہی عورتوں میں یہ ہے کہ ان میں پردہ کا اہتمام کم ہے۔ اپنے عزیزوں میں جو نامحرم ہیں ان کے سامنے بے تکلف آتی ہیں۔ ماموں زاد، چچا زاد، خالہ زاد بھائیوں سے بالکل پردہ نہیں کرتی ہیں اور غضب یہ کہ ان کے سامنے بناؤ سنگھار کرکے بھی آتی ہیں۔ پھر بدن چھپانے کا ذرا اہتمام نہیں کرتیں، گلا اور سر کھلا ہوا ہے اوران کے سامنے آجاتی ہیں۔ اور اگر کسی کا سارا بدن ڈھکا ہوا بھی ہے تو کپڑے ایسے باریک ہوتے ہیں کہ جن میں سارا بدن جھلکتا ہے، حالاںکہ باریک کپڑے پہن کر محارم کے سامنے آنا بھی جائز نہیں، کیوںکہ محارم سے علاوہ ماتحت الاِزار کے پیٹ اور کمر اورپہلو اور پسلیوں کاچھپانا بھی فرض ہے۔ پس ایسا باریک کُرتا پہن کر محارم کے سامنے آنا بھی جائز نہیں جس سے پیٹ یا کمر یا پہلو یا پسلیاں ظاہر ہوں یا ان کا کوئی حصہ نظر آتا ہو۔ شریعت نے تو محارم کے سامنے آنے میں بھی اتنی قیدیں لگائی ہیں، اور آج کل کی عورتیں نامحرموں کے سامنے بھی بے باکانہ آتی ہیں گویا شریعت کا پورا مقابلہ ہے۔بیبیو! پردہ کا اہتمام کرو اور نامحرم عزیزوں کے سامنے قطعاً نہ آؤ اور محارم کے سامنے احتیاط سے آؤ۔ اس جگہ مجھ کو ایک بات یاد آئی جس پر اہلِ علم کو تنبیہ کردیناضروری سمجھتا ہوں۔ وہ یہ کہ متون میں صرف یہ مسئلہ لکھا ہوا ہے کہ محارم کے سامنے ماتحت الازار کے علاوہ ظہرو بطن کا چھپاناضروری ہے اور شروح میں اس پر اتنی زیادت اورمذکور ہے: مَعَ الْجَنْبَیْنِ یعنی پہلوؤں کا چھپانا بھی ضروری ہے۔ اس کو ایک بہت بڑے عالم نے مَعَ الْجَبِیْنِ پڑھ کر ترجمہ یہ کردیا کہ محارم سے پیشانی کا بھی چھپانا فرض ہے۔ یہ بہت بڑی غلطی ہے اور حیرت ناک غلطی ہے،کیوںکہ جبین داخلِ وجہ ہے اور سترِ وجہ فرض نہیں، کیوںکہ وجہ وکفّین وقدمین عورت نہیں ہیں، گو بوجہ خوف فتنہ کے غیرِ محارم کے سامنے کشفِ وجہ سے وجوباً منع کیا جاتاہے ۔ یہ اور بات ہے، اس سے وجہ کا داخلِ عورت ہونا لازم نہیں آتا۔ اس لیے یہ مسئلہ اگرکسی کی نظر سے گزرے تو دھوکہ نہ کھاوے۔ اس میں ان عالم سے غلطی ہوگئی ہے، مگر اس سے ان کے عالم فاضل ہونے میں کچھ نقص نہیں آگیا ۔کیوںکہ عالم سے کسی مقام پر لغزش بھی ہوجاتی ہے اور اس سے کوئی بھی بچا ہوا نہیں ہے بجز انبیا ؑ کے۔(گو لغزش ان سے بھی ہوجاتی ہے، مگر وہ خطاپر مستمر نہیںرہ سکتے، وحی سے فوراً ان کو متنبہ کردیاجاتاہے۔جامع) الغرض عورتوں کو نامحرم عزیزوں سے گہرا پردہ کرنا چاہیے۔ ہاں جس گھر میں بہت سے آدمی رہتے ہوں جن میں بعض نامحرم ہوں اور بعضے محرم اور گھر تنگ ہو اور پردہ کرنے کی حالت میں گزر مشکل ہو، ایسی حالت میں نامحرم عزیزوں سے گہرا پردہ کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ ایک گھر میں اس طرح نباہ ہوسکتاہے۔ اس صور ت میں نامحرموں کے سامنے بقدرِضرورت چہرہ کا کھولنا جائز ہے مگر باقی تمام بدن سر سے پیر تک لپٹا ہوا ہونا چاہیے۔ کفوں کے چاک سے ہاتھ نہ