اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیٹھنے والا محروم ہو۔ یہ تو حدیث کا مختصر مضمون ہے اور ظاہر ہے کہ وعظ کی مجلس بھی مجلسِ ذکر ہے، اس میں خدا تعالیٰ کے احکام کا ذکر ہوتا ہے اور یہ بھی ذکر اللہ ہی ہے ۔ذکر اللہ فقط تسبیح و تہلیل میں منحصر نہیں۔صاحب حِصنِ حَصِین نے اس مسئلہ پر متنبہ کیا ہے ۔وہ فرماتے ہیں: بَلْ کُلُّ مُطِیْعٍ لِلّٰہِ فَھُوَ ذَاکِرٌکہ ہر شخص جو خدا کی اطاعت میںمشغول ہووہ ذاکر ہی ہے۔ تو اگر مردوں کو اس بیان سے دلچسپی بھی نہ ہوئی تو یہ نفع کیا تھوڑا ہے کہ وہ جتنی دیر مجلسِ وعظ میں بیٹھے رہیں گے اتنی دیر تک وہ ملائکہ کی صحبت سے مستفید ہوں گے اور ذاکر شمار ہوں گے اور رحمت ومغفرت کے مورد ہوں گے۔ ( اس وقت کچھ مستورات کی باتوں کی آواز آئی، حضرت حکیم الامّت نے فرمایا کہ بھائی! اس وقت باتیں نہ کرو بلکہ غور سے ہماری باتیں سنو۔ یہ کیا انصاف ہے کہ ہم تو تمہارے لیے اپنا وقت اور دماغ صرف کریں اور تم اس کی بے قدری کرو اور تھوڑی دیر کے لیے بھی تم اپنی باتیں قطع نہ کرو۔اول تو یہ تہذیب کے خلاف ہے۔ دوسرے شریعت کے بھی خلاف ہے۔ عُلَما نے لکھا ہے کہ جس طرح خطبۂ جمعہ کا سننا فرض ہے اور اس وقت باتیں کرنا حرام ہے، اسی طرح جس مجلس میں بھی احکامِ شرعیہ بیان ہورہے ہوں، وہاں خاموش رہنا اہلِ مجلس کے ذمہ لازم ہے۔ باتیں کرنے سے گناہ ہوتا ہے۔ پس جن مستورات کو باتیں کرنا ہوں یہاںسے اُٹھ کر دوسرے کمرے میں چلی جائیں تاکہ گناہ سے بھی محفوظ رہیں اور دوسری سننے والیوں کے سننے میں خلل انداز بھی نہ ہوں۔ تیسرے باتیں کرنے سے بیان بھی خبط ہوجاتا ہے۔ بیان کرنے والے کے ذہن میں مضامین کی آمد بندہوجاتی ہے۔ کیوںکہ مضامین کی آمد نشاط وانشراحِ قلب پر موقوف ہے اور سامعین کی بے توجہی دیکھ کر بیان کرنے کی طبیعت مکدّر ہوجاتی ہے۔ بعض دفعہ جو رات کو مجھے بیان کرنے کا اتفاق ہوتا ہے تو بعض لوگ اس وقت اُونگھتے ہوئے نظرآتے ہیں۔ اونگھنے والے کی صورت دیکھ کر مجھے مضمون کی آمد بند ہوجاتی ہے۔ پس یہ سخت نا انصافی ہے کہ میں تو اپنا دماغ صرف کروں، آپ کے لیے اپنا وقت خرچ کروں اور تم اس کی یہ قدر کرو کہ اپنی اپنی باتوں میں لگی رہو۔ باتوں کے لیے ساری عمر پڑی ہے۔ جب میں چلاجاؤں گا، پھر جتنی چاہے باتیں کرلینا۔) اس وقت جو آیت میں نے تلاوت کی ہے ،یہ وہی آیت ہے جو پرسوں ہی مردوں کے سامنے تلاوت کی گئی تھی۔ اس وقت اسی آیت کو اختیار کرنے کی چندوجوہ ہیں: ایک تو یہ کہ بعض مضامین اس آیت کے متعلق اس روز بیان سے رہ گئے تھے۔ دوسرے یہ بھی بتلانا مقصود ہے کہ حق تعالیٰ نے جس طرح مردوں کو کمالِ دین حاصل کرنے اور اپنی اصلاح کا حکم فرمایا ہے وہ حکم عورتوں میں بھی مشترک ہے، گو خطاب صیغہ کے اعتبار سے بظاہر مردوں کو ہے لیکن حکم مشترک ہے۔ پس