اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نکتوں کے مقتضیٰ کے خلاف کیا جارہاہے۔ چناںچہ بعض لوگ گھروں میں رکھنے کو قید کہتے ہیں، یہ لوگ ان کو آزاد رکھنا چاہتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ یہ قید نہیں ہے،بلکہ باہر نکلنا حقیقت میں قید ہے، کیوںکہ قید کی حقیقت ہے خلافِ مرضی محبوس کرنا۔ پس قیدتو جب ہو کہ وہ باہر نکلنا چاہیں اور تم ہاتھ پکڑ کر اندر لے جاؤ، یہ ہے قید۔ ان کے لیے تو اگر طبع سلیم ہو بے پردہ ہو کر باہر نکلنا،یہ موت ہے۔ پس بے پردگی قید ہوئی پردہ میں رہنا قید نہ ہوا۔ بعضی عورتوں نے جانیں دے دی ہیں اور باہر نہیں نکلیں۔ ضلع اعظم گڑھ میں ایک شخص کا زمانۂ طاعون میں عارضی مکان چھپّر کا تھا۔ اس میں اتفاقاً آگ لگی، اس کی بی بی جل کر مرگئی۔ باہر نکل کرلوگوں کو صورت نہیں دکھائی۔ میں یہ فتویٰ بیان نہیں کرتا کہ یہ اچھا کیا۔ مطلب ان کے جذباتِ فطریہ کا بیان کرنا ہے۔ پھر لغت سے تائید لیجیے، خود عورت کے معنیٰ ہیں :چھپانے کی چیز۔ پھرواقعات دیکھ لیجیے۔ جہاں پردہ نہیں ہے ان کے واقعات دیکھ لیجیے اور ان واقعات کا اب انتظام آسان ہے، کیوںکہ پردہ عادتِ عامہ ہے اگر یہ اٹھ گیا پھر انتظام نہ ہوسکے گا۔ پھر وہ واقعات دیکھ کر آپ خود کہیں گے کہ پردہ ہونا چاہیے، مگر نہ ہوسکے گا۔اس وقت عُلَما کو آپ وحشیانہ خیال والے کہتے ہیں، مگر آئندہ چل کر معلوم ہوجاوے گا۔ ایک صاحب نے پردہ کی مذمت میں لکھ مارا تھا کہ دو شخصوں کی شادی ہوئی تھی۔ دلہنیں رخصت ہو کرجارہی تھیں۔ ایک جگہ ریل بدلی گئی، ڈولی میں دونوں اتاری گئیں۔ اتفاق سے دونوں شخصوں کی بیبیاں بدلی گئیں، اس کی تو اُس کے یہاں پہنچ گئی اور اُس کی اِس کے یہاں۔ آگے لکھا تھا: ’’یہ ساری خرابی پردہ کی ہے۔‘‘ خوب آپ نے اتفاقیات سے استدلال کیا۔ قصور لوگوںکا تھاکہ کیوں نہ خیال رکھا۔ اور جس طرح کثرت سے خرابیاں بے پردگی کے سبب پیش آتی ہیں ان کے سامنے ایسا ایک امرِ اتفاقی کس شمار میں ہے۔ اور اگر یہ قید ہی ہے تو عفت کی قید ہے۔ میرا ایک رسالہ 1پردہ کے بارے میںہے، بقیہ شبہات کے رفع کے لیے اس کو بھی دیکھ لیجیے !اور میں تو اخیر بات کہتاہوں کہ اگر خدا اور رسول ﷺ کا حکم بھی پردہ کا وجوب کے درجہ میں نہ ہوتا اور واقعات بھی نہ ہوتے، تب آخر تو غیرت بھی کوئی چیز ہے۔ مرد کو تو طبعاً غیرت آنی چاہیے کہ اس کی عورت کو کوئی دوسرا دیکھے۔ پھر واقعات مزید برآں، خصوص اس زمانہ میں۔ اسی واسطے عُلَما نے لکھا ہے کہ جوان داماد یا دودھ شریک بھائی سے بھی احتیاط چاہیے بے مُحاباسامنے نہ آنا چاہیے۔ اس کے متعلق واقعات ہوئے ہیں۔ اور بعضے لوگ ان کو جدید علوم وفنون سکھلا کر ان کو وسیع الخیال بنانا چاہتے ہیں، مگر غافلات کا لفظ یہ بتلارہا ہے کہ عورتوں کو غیر ضروری علوم سے غافل ہی ہونا چاہیے۔