ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
نہیں گورا نہیں ( اس تجویز کو ملتوی کرکے جو لوٹا ٹین کے ہمراہ تھا اس میں کان پور تک تھی کو لائے ۔ فائدہ : بظاہر بات تو ذراسی ہے مگر واقعی بڑے پایہ کی ہے اس سے حضرت والا کی بیدارمغزی اور فہم کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ کیسی چھوٹی چھوٹی باتوں پر حضرت کی نظر ہے ورنہ حضرت اگر ذرا زبان ہلاتے تو دس برتن موجود ہو جاتے فقط جامع ۔ پھر فرمایا میں تو یہ پوچھتا ہوا بھی گبھراتا ہوں کہ خوشی سے دو تو لے لوں ورنہ ، نہ لوں کیونکہ اس کے جواب میں لحاظ سے یہی کہدیتے ہیں کہ خوشی سے دیتا ہوں چنانچہ ہمارے وطن میں ایک شادی ہوئی بعد نکاح یہ دستور ہے کہ لڑکی والا لرکے والے کو خرچ کی ایک فہرست لکھ کر دیتا ہے کہ بھنگی کو اتنا دو اور بھشتی کو اتنا دو چنانچہ اس فہرست میں ایک روپیہ مسجد ومدرسہ کا بھی تھا آٹھ آنہ مسجد کے اور آٹھ آنہ مدرسہ کے ایک حافظ صاحب جو مہتمم مسجد کے تھے اس روپیہ کو لے کر میرے پاس آئے میں نے کہا کہ میرےنزدیک جائز نہیں ہے کیونکہ لڑکے والا مجع سے شرما کر دیتا ہے ۔ اس لئے مجھے شبہ ہے جواز میں ایچ پیچ کرنے لگے کہ خوشی سے دیا ہے میں نے کہا کہ اچھا پوچھ آؤ مگر اس طریقہ سے کہ ان کو واپس کردو اور یہ کہنا کہ چونکہ رسم کے طور پر دباؤ سے دیا گیا ہے اس لئے یہ جائز نہیں ابھی امتحان ہو جائے گا کرلو ۔ چنانچہ وہ لے گئے اور اسی طرح کیا تو انہوں نے صاف کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ میرا دل تو نہ چاہتا تھا بے شک لحاظ سے دیا تھا ۔ اور اگر حافظ صاحب یوں کہتے کہ خوشی سے دیا ہو تو دے دو تو وہ ہر گز واپس نہ لیتے جب واپس کر کے وہاں سے چلے تو انہوں نے پھر بلایا کہ اب تو یہاں کوئی مجمع نہیں اور میرے قبضہ میں بھی آگیا لیجئے اب خوشی سے دیتا ہوں چنانچہ وہ لے آئے اور کہا کہ آپ درست فرماتے ہیں ۔ پھر میں نے ان سے کہا کہ اتباع شریعت کی یہ برکت ہے ۔ اب جائز صورت سے ملا نقصان بھی نہ ہوا ۔ اول تو اتباع میں دنیا کا بھی ضرر نہیں ہوتا ۔ اور اگر ہو بھی تب بھی دین ہی کو مقدم رکھنا چاہئے امام غزالی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اگر مجمع میں سوال کرنے سے زیادہ ملے اور خلوت میں کم و زیادتی حرام ہے کیونکہ دینے والے نے مجع کے دباؤ سے دیا ہے جب تھانہ بھون کا مدرسہ شروع ہوا تو میں نے ایک مضمون لکھا ۔ جس میں کسی کا نام نہیں لکھا ۔ مضمون یہ تھا کہ یہ ایک دینی کام اگر آپ حضرات اس کام کو ضروری سمجھیں تو شریک ہو جائیں ایک بھنگی کا لڑکا تھا جو مسلمان ہو گیا تھا ۔ اس کو وہ کاغذ دیا کہ لوگوں کے پاس لے جائے اس کی وجاہت سب کو معلوم ہے اس سے کہہ دیا کہ کوئی جو کچھ لکھ دے وہ لے آنا اور جو انکار کرے مجھ سے آکر اس کا قول مت نقل کرنا ۔ خیر کسی نے آٹھ آنہ لکھے