خزائن الحدیث |
|
اَعُوْذُ بِکَ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ وَ اَنَا اَعْلَمُ وَ اَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَا اَعْلَمُ اے اللہ! میں پناہ چاہتا ہوں کہ آیندہ تیرے ساتھ دِکھاوا اور شرک کروں اور مجھے اس کی خبر بھی ہو لیکن ماضی میں جو کچھ ہو چکا اے اللہ! اس سے بھی میں معافی چاہتا ہوں کہ دِکھاوا ہو گیا اور مجھے پتا بھی نہ چلا، لہٰذا اَعُوْذُ بِکَ سے پاکی مل گئی اور اَسْتَغْفِرُکَ سے معافی مل گئی، تو پاکی بھی ملی اور معافی بھی ملی اور کیا چاہیے، یعنی بندہ رِیا سے پاک کر دیا گیا اور جو کچھ دِکھاوا ماضی میں ہو چکا اس کی معافی مل گئی۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے جو یہ دعا سکھائی اس میں رِیا، دِکھاوا اور شرکِ خفی سے پاکی بھی ہے اور معافی بھی ہے۔ لیکن اگر کوئی دعا کرتا رہے کہ اے اللہ! مجھے اولاد دے دے اور شادی نہ کرے تو کیا اس کو اولاد ملے گی؟ایسے ہی ریا سے بچنے کییہ دعا جب قبول ہوگی جب اللہ والوں کی صحبت میں رہو۔ قطب العالم حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ والوں کی صحبت میں رہنا سو برس کی اخلاص کی عبادت سے افضل ہے ۔ پھر ہنس کر فرمایا کہ مگر ایک منٹ کی اخلاص کی عبادت نصیب نہیں ہوگی جب تک اللہ والوںکی صحبت میں نہیں جاؤ گے۔ اخلاص ملتا ہی ہے اللہ والوں کی صحبت سے۔ اب اگر کوئی یہ اِشکال کرے کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے تو صرف دعا سکھائی، صحبتِ اہل اللہ کی قید تو نہیں لگائی، تو اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ جن کو یہ دعا سکھائی جا رہی تھی وہ بھی تو صحبت یافتہ تھے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے، جن کو صحبتِ رسول اللہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم حاصل تھی ان کو یہ دعا بتائی گئی۔ معلوم ہوا کہ اللہ والوں کی صحبت بھی حاصل رہے اور یہ دعا بھی رہے تو پھر ان شاء اللہ تعالیٰ کام بن جائے گا۔حدیث نمبر۲۰ اَلرَّجُلُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ فَلْیَنْظُرْ اَحَدُکُمْ مَّنْ یُّخَالِلُ؎ ترجمہ:آدمی اپنے گہرے دوست کے دین پر ہوتا ہے۔ پس چاہیے کہ تم میں سے ہر ایک غور کر لے اس شخص کے متعلق کہ جس کو دوست بنائے۔ ------------------------------