خزائن الحدیث |
|
سے، مٹی کے کھلونوں سے نہیں بکتے۔ یہی دلیل ہے کہ ان کا قلب غیر اللہ سے مستغنی ہے، یہی علامت ہے کہ یہ شخص صاحبِ نسبت ہے۔ یہی علامت ہے کہ یہ صاحبِ ولایت ہے، یہی علامت ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا ولی اور دوست ہے۔ جب تک قلب غیر اللہ سے مستغنی نہ ہواور دنیا کے چاندوں پر مر رہا ہو، تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ کی تجلیاتِ خاصہ سے ابھی محروم ہے۔حدیث نمبر ۱۴ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ الْمُفَتَّنَ التَّوَّابَ؎ ترجمہ:اللہ تعالیٰ محبوب رکھتا ہے اس بندہ کو جو مومن ہے، لیکن بار بار خطا میں مبتلا ہو جاتا ہے مگر بکثرت توبہ بھی کرتا ہے۔خوفِ شکستِ توبہ اور عزمِ شکستِ توبہ کا فرق جب انسان توبہ کرتا ہے کہ اے اللہ! اب میں اس غلطی کو دوبارہ نہیں کروں گا، تو اس کا دل بھی اس کو ملامت کرتا ہے اور شیطان بھی اس کے کان میں کہتا ہے کہ تمہاری توبہ بار ہا دیکھ چکا ہوں، بار ہا تم نے ارادہ کیا کہ کسی کی بہو بیٹی کو نہیں دیکھوں گا، بدنظری نہیں کروں گا لیکن تم نے ہر بار توبہ توڑی ہے، تمہاری توبہ زبانی ہے اور قبول نہیں، کیوں کہ قبولیتِ توبہ کے لیے شرط یہ ہے کہ اَنْ یَّعْزِمَ عَزْمًا جَازِمًا اَنْ لَّایَعُوْدَ اِلَیْھَا اَبَدًا؎ ارادہ پکا ہو کہ دوبارہ ہم اس خطا کو نہیں کریں گے اور بار بار توبہ کاٹوٹنا تو پکے ارادے کے خلاف ہے، لہٰذا تم کیا توبہ کرتے ہو، بارہا میں تمہارا تماشا دیکھ چکا ہوں ؎ یہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں اس طرح شیطان مایوسی پیدا کرتا ہے کہ ہمارا عزمِ توبہ شاید قبول نہیں۔ اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے میرے ------------------------------