خزائن الحدیث |
|
پتا چلتا کہ غم میں زندگی کیوں کر گزرتی ہے ترے قالب میں کچھ دن کو مری جانِ حزیں ہوتی کسی اللہ والے کی جان تمہارے جسم میں ڈال دی جائے تب پتا چلے گا کہ وہ کتنی تلوار کھاتے ہیں، ہر گناہ سے بچتے ہیں، اللہ کے لیے ہر وقت غم اُٹھاتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ وہ شہیدوں کے ساتھ اُٹھائے جائیں گے۔ جوعورتوں سے نظر بچائے گا، برے برے گندے تقاضوں کا خون کرے گا، بری خواہش پر اللہ کے حکم کا چاقو چلائے گا وہ قیامت کے دن شہیدوں کے ساتھ اُٹھایا جائے گا،کافر سے لڑکر گردن پر جو تلوار چلتی ہے اس خون کو دنیا دیکھتی ہے، لیکن جو اندر ہی اندر تقویٰ کے لیے اپنی بری خواہشات کا خون کررہے ہیں اس خون کو صرف اللہ دیکھتا ہے۔ دیکھ لو تفسیر بیان القرآن میں ہے کہ سالکین اور جہادِ اکبر یعنی نفس کامقابلہ کرکے جو لوگ گناہ چھوڑتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو شہیدوں کے ساتھ اُٹھائے گا۔ شرحِ صدر یعنی سینہ کھلنے کی دوسری علامت ہے کہ اَ لْاِنَا بَۃُ اِلٰی دَارِ الْخُلُوْدِ ہندو سادھو بھی اَلتَّجَافِیْ عَنْ دَارِ الْغُرُوْرِ پر عمل کرلیتا ہے، مگر آخرت کی طرف وہ متوجہ نہیں ہوتا اس لیے دوسری شرط لگا دی وَالْاِنَا بَۃُ اِلٰی دَارِ الْخُلُوْدِ اس کو ہر وقت آخرت کی یاد رہتی ہے جیسے اگر مچھلی پانی سے نکالی جائے تو اسے ہر وقت پانی ہی کی یاد رہتی ہے ایسے ہی اُنہیں بھی ہر وقت آخرت کی یاد رہتی ہے۔ اور شرحِ صدرکیآخری علامت ہے وَالْاِسْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قَبْلَ نُزُوْلِہٖ موت کے آنے سے پہلے قضانمازاور قضا روزے ادا کرلیتے ہیں، زکوٰۃ کا بقایا دے دیتے ہیں، اپنی فائل درست رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ؎ نہ جانے بلالے پیا کس گھڑی تو رہ جائے تکتی کھڑی کی کھڑیحدیث نمبر۹۴ یَا مَنْ لَّاتَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ وَلَا تَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُ فَاغْفِرْلِیْ مَا لَایَضُرُّکَ وَھَبْ لِیْ مَا لَا یَنْقُصُکَ؎ ------------------------------