خزائن الحدیث |
|
لَہِجُوْا بِہٖ یعنی خدا پر عاشق ہو جاتے ہیں۔میں جب ہردوئی گیا تو حضر ت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم کی خدمت میں بہت مزہ آیا۔ اللہ والوں کی معیت بہت پُر کیف ہوتی ہے۔ میں نے حضرت والا سے عرض کیا کہ حضرت کی خدمت میں بہت مزہ آ رہا ہے، کیوں کہ اس چوکھٹ سے بڑھ کر کس کا دروازہ ہو سکتا ہے جس سے اللہ مل جائے۔حدیث نمبر۵۷ مَا اَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الْاِ زَارِ فِی النَّارِ؎ ترجمہ: ٹخنہ کا جتنا حصہ اِزار سے چھپے گا جہنم میں جائے گا۔اسبالِ ازار(شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکانے) کی و عید بخاری شریف کی حدیث ہے،حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:مَااَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الْاِ زَارِ فِی النَّارِ؎ اے ایمان والو! جتنا تمہارا ٹخنہ چھپے گا، چاہے جبہ ہو، چاہے کرتا ہو، ازار ہو، توب ہو، اتنا حصہ جہنم میں جلے گا۔ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہار نپوری رحمۃ اللہ علیہ بذل المجہود شرح ابوداؤد میں لکھتے ہیں کہ اس لباس سے مراد وہ لباس ہے جو اوپر سے آ رہا ہے۔ اگر نیچے سے آ رہا ہے جیسے موزہ پہن لے اور ٹخنہ چھپ جائے تو اس میں ذرا بھی گناہ نہیں، بلکہ ٹھنڈک میں اپنے پیروں کو چھپا لو، اجر بھی ہے۔ تو اوپر سے جو لباس آرہا ہے اس سے ٹخنہ کو چھپا نہیں سکتے۔ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری شرح بخاری جلد نمبر10 کتاب اللباس میں فرماتے ہیں کہ ------------------------------