خزائن الحدیث |
|
ہی ثواب ملے گا جیسے کہ اس نے رات ہی میں وہ معمول پورا کیا۔ حکایت:حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نمازِ تہجد شیطان نے آپ کے پاؤں دبا کر قضا کرا دی یعنی نیند گہری طاری ہو گئی۔ آپ نے دن میں تہجد کی قضا ادا کی۔ مسلم شریف میںیہ حدیث مروی ہے کہ مَنْ نَّامَ عَنْ حِزْبِہٖ اَوْ عَنْ شَیْءٍ مِّنْہُ جس شخص کا نیند کے سبب رات کا وظیفہ اور معمول ادا نہ ہو سکا اور اس نے فجر اور ظہر کے درمیان اس کو پورا کر لیا کُتِبَ لَہٗ کَأَنَّمَا قَرَأَ ہٗ مِنَ اللَّیْلِ تو اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جیسے کہ اس نے رات ہی میں وہ معمول پورا کیا۔ حاصلِ حکایتیہ کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دن میں بعد نمازِ فجر معمولاتِ شب پورا کرکے بہت روئے اور حق تعالیٰ سے ندامت کے ساتھ استغفار کیا۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت نے ندامت کے ان آنسوؤں کو جو ایک روایت کے مطابق شہیدوں کے خون کے برابر میدانِ محشر میں تولے جائیں گے، قبول فرما کر ان کے درجے کو بہت بلند فرما دیا۔ ابلیس نے آپ کو آپ کے درجے سے کمتر کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن آپ کا مقام پہلے سے بھی بلند دیکھ کر حسد سے جل گیااور دوسری شب میں تہجد کے لیے بیدار کیا۔ حضرت نے دریافت کیا کہ اے شخص! تو کون ہے؟ کہا: میں آپ کو تہجد کے لیے اُٹھا رہا ہوں ،آپ اُٹھ کر یہ نیک کام کر لیں، لیکن مجھے نہ معلوم کریں کہ میں کون ہوں، میرا نام بہت بد نام ہے۔ فرمایا کہ نہیں تجھے بتانا پڑے گا۔ کہا: حضور! مجھے ابلیس لعین کہتے ہیں۔ فرمایا:تیرا کام تو برائی کرانا ہے، یہ نیک کام آج کیسے کر لیا؟ کہا :حضور !ہزاروں سال عبادت گزار رہا ہوں، پرانی عادت کبھی عود کر آتی ہے۔ فرمایا کہ سچ سچ بتا ،اے ابلیس !تیرا مکر مجھ پر نہ چل سکے گا۔ کہا: حضور !رات آپ کی تہجد قضا کر ا دی تھی۔ آپ کی گریہ وزاری اور توبہ نے آپ کو پہلے سے بھی زیادہ اللہ تعالیٰ کا مقرب بنا دیا پھر آپ خود سمجھ سکتے ہیں کہ مجھ جیسا بنی آدم کا حاسد اس کو کہاں برداشت کرسکتا ہے۔ آج سوچا کہ آپ کو بیدار کر دوں تاکہ آپ جس رفتار سے ترقی کر رہے تھے اسی پر قائم رہیں۔ آپ نے جس مقامِ درد و اخلاص سے توبہ کی اس نے تو آپ کو سلوک میں تیز گام بنا دیا اور میری تدبیرِ معکوس نے میرے جگر میں غم کی آگ رکھ دی۔حدیث نمبر۳۱ اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ؎ ترجمہ: آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس کے ساتھ محبت کرے گا۔ ------------------------------