خزائن الحدیث |
|
میں ستر مرتبہ اس کی توبہ ٹوٹ جائے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں اصرار کی تعریف بیان کی ہے اَلْاِصْرَارُ الشَّرْعِیُّ الْاِقَامَۃُ عَلَی الْقَبِیْحِ بِدُوْنِ الْاِسْتِغْفَارِ وَ الرُّجُوْعِ بِالتَّوْبَۃِ؎ یعنی برائی پر قائم رہنا اور استغفار و توبہ نہ کرنا، یہ ہے اصرارِ شرعی۔حدیث نمبر۴۳ اِنَّ اللہَ عَزَّ وَجَلَّ یَبْسُطُ یَدَہٗ بِاللَّیْلِ لِیَتُوْبَ مُسِیْءُ النَّھَارِ وَیَبْسُطُ یَدَہٗ بِالنَّھَارِ لِیَتُوْبَ مُسِیْءُ اللَّیْلِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَّغْرِبِھَا؎ ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ کی رحمت رات بھر اپنے ہاتھ پھیلائے رہتی ہے کہ دن کا خطا کار رات کو توبہ کر لے اور دن بھر ہاتھ پھیلائے رہتی ہے کہ رات کا خطا کار دن میں توبہ کر لے اور یہ اس وقت تک ہے جب تک کہ سورج مغرب سے نہ طلوع ہوجائے ۔ اﷲ کے نبئ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو یہ بشارت دی کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت رات بھر اپنے ہاتھ پھیلائے رہتی ہے کہ دن کا خطا کار رات کو توبہ کر لے اور دن بھر ہاتھ پھیلائے رہتی ہے کہ رات کا خطا کار دن میں توبہ کر لے۔ سبحان اللہ! کیا رحمت ہے آپ کی بندوں پر کہ ایک کروڑ گناہ بھی اگر کوئی کر لے لیکن ندامت کا ایک آنسو کبھی نکل آیا، دل میں ندامت پیدا ہو گئی کہ آہ! میں نے کیا کیا تو اسی وقت تمام گناہوں کو آپ معاف فرما دیتے ہیں، سو برس کا کافر جو رات دن کفر کر رہا تھا، اگر کلمہ پڑھ لے تو اسی وقت ولی اللہ ہوجاتا ہے۔ میرے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے یہ واقعہ سنایا تھا کہ ایک ہندو نوّے برس تک اپنے بت کو’’ صنم صنم‘‘ پکار رہا تھا کہ ایک دن غلطی سے اس کے منہ سے’’ صمد‘‘ نکل گیا تو آواز آئی ’’لَبَّیْکَ یَا عَبْدِیْ‘‘ میرے بندے! میں حاضر ہوں تو اس کافر نے ڈنڈا اٹھایا اور سب بتوں کو توڑ دیا کہ ------------------------------